• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میری بیوی لڑکیوں کے کالج میں پڑھاتی تھی۔ مَیں روز اُسے کالج چھوڑنے اور لینے جاتا تھا۔ کالج کے گیٹ پر پہنچ کر مَیں گاڑی سے اترتا اور اُس کی طرف کا دروازہ کھولتا، تو وہ نیچے اترتی۔ 

میرا یہ طریقہ پورے کالج میں موضوعِ بحث بن چُکا تھا۔ کالج کی استانیاں میری بیگم پر رشک کرتیں اور اسے یہ کہہ کر چھیڑتیں کہ ’’کیا نصیب پایا ہے۔ کیا رومانس ہے۔ 

کاش کہ ہمارے شوہروں کو بھی یہ توفیق ملتی۔‘‘ اور طالبات بھی کچھ اسی قسم کی باتیں کرتیں۔ لیکن کسی کو یہ نہیں معلوم تھا کہ رومانس وومانس کچھ نہیں تھا، بلکہ گاڑی کا دروازہ خراب تھا اور باہر سے کھلتا تھا۔

مختصر یہ کہ اب مَیں تین اُستانیوں کا شوہر ہوں اور دروازہ اب تک ویسا ہی ہے۔ یہ دروازہ میرے لیے ’’خیر کا دروازہ‘‘ ثابت ہوا۔ (پرنس افضل شاہین، بہاول نگر)