شاعر: نجم الحسن عطاؔ
صفحات: 223، قیمت: درج نہیں ہے
ناشر: پاکستانی ادب پبلی کیشنز
فون نمبر: 2276331 - 0333
نجم الحسن عطا بہترین شاعر، تجزیہ نگار اور ایک بہترین انسان ہیں۔ روزنامہ’’جنگ‘‘ میں ملازمت کے دَوران اُن سے طویل رفاقت رہی۔یوں ہم نے اپنے تجربات و مشاہدات کی روشنی ہی میں اُن کے لیے’’بہترین‘‘ کا لفظ استعمال کیا ہے۔
بلاشبہ وہ نظم کے باکمال شاعر ہیں۔ اُنہوں نے سیاسی، سماجی اور معاشرتی مسائل ہی پر نہیں، عالمی منظر نامے پر بھی بہترین نظمیں تخلیق کی ہیں۔ ترقّی پسندی بھی اُن کا ایک حوالہ ہے کہ ان کے والد، کامریڈ محمّد حسین عطا بھی ترقّی پسند تحریک کے ہر اول دستے میں شامل تھے۔
زیرِ نظر کتاب میں نجم الحسن عطا کی 103نظمیں شامل ہیں اور ہر نظم ایک نئے ذائقے سے ہم کنار کرتی ہے۔ اُن کی نظریاتی وابستگی اپنی جگہ، لیکن اُن کی نظمیں ترقّی پسند تحریک کے منشور کا حصّہ نہیں۔ اُنہوں نے ہر نازک اور اہم مسئلے کو اپنی نظموں کا موضوع بنایا ہے۔
اِس کتاب سے انکشاف ہوا کہ نجم الحسن عطا کا نکاح اردو کے بین الاقوامی شہرت یافتہ شاعر، فیض احمد فیض نے پڑھایا تھا، اِس حوالے سے دلاور فگار کی ایک نظم بھی کتاب کی زینت ہے۔
نیز، اُن کی ایک کتاب کا مقدمہ بھی فیض صاحب نے لکھا تھا۔ اِن دونوں پہلوؤں کی روشنی میں نجم الحسن عطا کے ادبی قدوقامت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ نجم الحسن عطا کے تعارفی حوالے سے تفصیلی مضمون راحیل اقبال نے تحریر کیا ہے، جب کہ کتاب کا انتساب کچھ اِس طرح ہے۔’’دنیا بَھر کے انقلابیوں کی بیویوں اور ماؤں کے نام، جنھوں نے بہت دُکھ سہے، لیکن اُن کی اجرتِ جان و دل کسی نے نہ دی۔‘‘