مصنّف: اصغر علی جاوید
صفحات: 160، قیمت: 350روپے
ناشر: فرح پبلی کیشنز، شوکت علی روڈ، آف طارق روڈ، شیخوپورہ۔
فون نمبر: 4005060 - 0334
صدارتی ایوارڈ یافتہ مصنّف، اصغر علی جاوید کی ادبی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے۔ اُنہوں نے ادب کی مختلف جہات پر جو کام کیا ہے، وہ کتابی صورت میں ہمارے سامنے آرہا ہے۔ افسانہ نگار، کالم نگار، ماہرِ تعلیم اور ایک مذہبی اسکالر کی حیثیت سے اُن کی نمایاں شناخت ہے۔ اُن کی مختلف موضوعات پر تقریباً 14 کتابیں منظرِ عام پر آچُکی ہیں۔
زیرِ نظر کتاب اُن کے مضامین اور کالمز کا مجموعہ ہے۔ اُردو میں نعتیہ شاعری، حضورؐ بحیثیت سپہ سالار، جنگِ بدر، کیرن آرم اسٹرانگ: عالمِ مسیحیت کی مثبت بین مصنّفہ، اسلام اور مستشرقین، روشن خیالی کی آخری رکاوٹ: غازی برادران، پاکستان زندہ باد، قراردادِ لاہور سے قراردادِ پاکستان تک، آہ! میرا پاکستان یتیم ہوگیا، بے نظیر بھٹّو کا طرزِ سیاست، درست سمت کی جانب آغازِ سفر، آخر کب تک؟، آزادیٔ صحافت کی جدوجہد، کلکتہ سے پنجاب یونی ورسٹی تک، بات نکلے گی تو پھر دُور تلک جائےگی، ریفرنڈم 2008ء (صدرِ پاکستان کو آئینہ)، آہ! میرے خان صاحب، سراج الدین ایمن: ایک گم گشتہ نعت گو، حقائق اور بھی تو ہیں، اور پاکستان ٹوٹ گیا اور صنفِ افسانہ، تشکیل و تسخیر جیسے عنوانات سے اِس کتاب کی اہمیت و افادیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔