اسلام آباد: (انصار عباسی)…سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے وکیل نے توقع ظاہر کی ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کا فوجی ٹرائل آئندہ چند ہفتوں میں مکمل ہو جائے گا۔
دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے بیرسٹر میاں علی اشفاق کا کہنا تھا کہ وہ اس کیس میں اپنے دو ساتھیوں کے ہمراہ جنرل فیض کی وکالت کر رہے ہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا جنرل فیض عمران خان کیخلاف سلطانی گواہ بننے جا رہے ہیں تو میاں اشفاق کا کہنا تھا کہ میں ایسی کسی بات کی تصدیق نہیں کر سکتا کیونکہ مقدمے کی کارروائی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے دائرے میں آتی ہے۔
جب ان سے جنرل فیض کیخلاف ملٹری ٹرائل کے آغاز کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے اس سے انکار نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے مختلف میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹرائل شروع ہوگیا ہے، میں ایسی خبروں کی تردید کی پوزیشن میں نہیں۔
تاہم، انہوں نے تصدیق کی کہ وہ اپنے دو ساتھیوں کے ہمراہ اس کیس میں جنرل فیض کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ ان کی نظر میں ٹرائل کب ختم ہوگا تو ان کا کہنا تھا کہ شاید چند ہفتوں میں ختم ہو جائے گا۔
جنرل فیض کی جانب سے تحریک انصاف کی رہنمائی کرنے کے الزامات کی سختی سے تردید کے حوالے سے دی نیوز کی خبر کے حوالے سے میاں اشفاق کا کہنا تھا کہ تمام حقائق اور کہی گئی باتیں بہت ہی واضح ہیں۔
دی نیوز نے حال ہی میں یہ خبر شائع کی تھی کہ جنرل فیض کا خیال ہے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد ان کے سیاسی رابطے معمول کے سماجی رابطے تھے۔ آئی ایس پی آر نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا ہے کہ جنرل فیض پر باضابطہ طور پر سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی سمیت متعدد جرائم کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ان خلاف ورزیوں سے ریاستی سلامتی اور مفادات پر سمجھوتہ ہوا ہے۔ جنرل فیض کو باضابطہ طور پر سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزیوں، جو کہ آئی ایس پی آر کے مطابق ریاست کے تحفظ اور مفاد کیلئے نقصان دہ تھیں، اختیارات اور سرکاری وسائل کے غلط استعمال اور ایک شخص (افراد) کو نقصان پہنچانے کے الزامات کے تحت باضابطہ طور پر گرفتار کیا گیا ہے۔
بعض سیاسی مفادات کے ساتھ ملی بھگت کرتے ہوئے 9 مئی کے واقعات میں جنرل فیض کے کردار کے حوالے سے بھی تحقیقات جاری ہیں۔
آئی ایس پی آر کے بیان میں مزید کہا گیا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید سے 9 مئی 2023 کے واقعے سمیت بدامنی اور عدم استحکام کا باعث بننے والے اقدامات میں شامل ہونے کے حوالے سے بھی ایک علیحدہ تفتیش کی جا رہی ہے، جو ان سیاسی مفادات کی ایماء پر اور ان کے ساتھ مل کر کیے گئے۔