اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ مسنگ پرسنز کےکیسز نے مجھے ہلا کر رکھ دیا، لاپتا افراد کے کیسز کو ٹیک اپ کیا جائیگا، وہ وقت گیا جب ججز نے ایک دوسرے کیخلاف پوزیشن لی، سپریم کورٹ کا ہر جج آزاد ہے کسی ججز کو بریکٹ نہیں کیا جانا چاہیے، سب ججز آپس میں بھائی ہیں، وقت کے ساتھ ساتھ چیزیں ٹھیک ہونگی، اپنی رائے کسی ساتھی دوست پر مسلط نہیں کرتا، میری رائے ہے مشترکہ ویزڈم کے ساتھ آگے چلنا چاہیے، ججز پر تنقید ہونی چاہیے لیکن تعمیری ہو، سپریم کورٹ ایک ٹائٹینک ہے اس کو آپ تبدیل نہیں کر سکتے،کیس مینجمنٹ بہتر کرکے انصاف کی فراہمی میں بہتری لائی جا سکتی ہے، جیلوں کے دوروں میں قیدیوں نے کیسز کے فیصلے نہ ہونے کی شکایت کی جس پر شرمندہ ہوں، ججز نے 8ہزار کیسز مختصر وقت میں نمٹائے۔ ان خیالات کا اظہار چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ پریس ایسوسی ایشن کے ممبران سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر صحافیوں کو عدالتی کارروائی کے دوران پیش آنے والی مشکلات سمیت مختلف معاملات پر گفتگو کی۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ریفارمز کے حوالے سے بہت سے اقدامات کئے جا چکے ہیں، ہائیکورٹ کی اتھارٹی کا بہت احترام ہے، ڈسٹرکٹ جوڈیشری ہائیکورٹ کے ماتحت ہے، براہ راست ہائیکورٹ کی اتھارٹی یا ماتحت عدلیہ میں مداخلت نہیں ہو گی، سپریم کورٹ کی سمت کو تبدیل کر کے انصاف کی فراہمی بہتر کی جا سکتی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ میرا وژن ہے سپریم کورٹ میں کیس فائل ہو تو سائل کا ای میل ایڈریس اور واٹس ایپ نمبر لیا جائے، سائل کا واٹس ایپ اور ای میل لینے سے کیس کی فائلنگ سے لیکر فیصلے تک تمام آرڈرز ملتےرہیں گے۔
kk