کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سندھ ہائی کورٹ نے چینی سرمایہ کاروں کی پولیس ہراسمنٹ کے خلاف درخواست پر آئی جی سندھ سمیت فریقین کو نوٹس جاری کردیئے۔ ہائی کورٹ میں آئینی بینچ کے روبرو چینی سرمایہ کاروں کی پولیس ہراسمنٹ کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخوادست گزاروں نے عدالت میں دہائی دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کی ہراسمنٹ اور بھتہ خوری سے بچایا جائے، ورنہ لاہور یا چین واپس چلے جائینگے۔ درخواست گزار کے وکیل رحمان محسود ایڈووکیٹ نے کہا کہ وزیر اعظم، آرمی چیف سمیت اعلی حکام کی دعوت پر پاکستان میں سرمایہ کاری کی۔ ایئر پورٹ سے لے کر رہائشگاہ تک رشوت طلب کی جاتی ہے۔ ایئر پورٹ پر بلٹ پروف گاڑیوں کے نام پر گھنٹوں انتظار کرایا جاتا ہے۔ رشوت دینے پر پولیس حکام اپنی گاڑیوں میں رہائشگاہ پہنچاتے ہیں۔ رہائشگاہوں پر بھی سیکیورٹی کے نام پر محصور کردیا جاتا ہے، باہر تالے ڈال دیئے جاتے ہیں۔ آزادانہ نقل و حرکت کے حق سے محروم کردیا گیا ہے ، کاروباری میٹنگز نہیں کر سکتے۔ کبھی کبھی خود پولیس اہلکار گاڑیوں پر حملے کرکے شیشے توڑ دیتے ہیں۔ 30 تا 50 ہزار روپے رشوت کے عوض نقل و حرکت کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ 3چینی خواتین سرمایہ کار ایکسپو سینٹر میں بدتمیزی کی وجہ سے چین واپس چلی گئیں۔ سکھن تھانے کی حدود میں چینی شہریوں کی 7 فیکٹریاں سیل کردی گئیں۔ فریقین کو ہدایت کی جائے کہ وہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق چینی شہریوں کے حقوق کا تحفظ کریں۔ عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 4ہفتوں میں جواب طلب کرلیا۔ درخواست میں وفاقی وزارت داخلہ، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی،ہوم سیکریٹری سی پیک سیکیورٹی کے اسپیشل یونٹ کے سربراہ، چینی سفارت خانے سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔