اسلام آباد (فاروق اقدس ) صدر آصف علی زرداری نے مجھے یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ اظہار رائے پر پابندی کے پیکا قانون پر دستخط نہیں کریں گے، لیکن اگلے روز مجھے معلوم ہوا کہ وہ تو اس قانون پر پہلے ہی دستخط کر چکے تھے۔ اعلیٰ ترین منصب پر فائز شخصیت کے قول وفعل میں ایسا تضاد پایا جائے کہ ہمیں کہا کچھ اور کیا کچھ اور یہ بات مولانا فضل الرحمان نے جعمرات کے روز راولپنڈی سے قریب دینہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر زرداری نے ہماری یہ بات تسلیم کی تھی پہلے صحافیوں کے تحفظات اور خدشات کو سنا جائے گا اس پر مشاورت ہوگی اور اس کے بعد پھر وہ دستخط کریں گے۔ صدر صاحب کا یہ بھی کہنا تھا کہ محسن نقوی پاکستان آگئے ہیں ایک دو روز میں وہ اسلام آباد آجائیں گے وہ میڈیا کے لوگوں سے اس حوالے مشاورت بھی کریں گے اور تجاویز بھی لیں گے، جب کسی معاملے پر اتفاق رائے ہو جائے گا تو پھر ایکٹ پر دستخط کا مرحلہ آئے گا۔