• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالنا پی ٹی آئی میں تقسیم کا نکتہ آغاز ہے؟

اسلام آباد ( تجزیہ ۔رانا غلام قادر ) بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ پارٹی میں رسمی تقسیم اور دھڑے بندی کا نکتہ آ غاز ثابت ہوسکتا ہے۔

شیر افضل مروت کا پارٹی سے نکالا جانا پارلیمنٹ میں پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی میں بغاوت کو جنم دے سکتا ہے۔ 

پارٹی ذرائع کے مطابق عمران خان کو اس فیصلہ کی بھاری سیاسی قیمت ادا کرنا پڑے گی کیونکہ یہ واحد فیصلہ ہے جس پر پارٹی سے بانی کے فیصلہ کے خلاف اختلافی آوازیں بلند ہورہی ہیں۔ 

اگرچہ ابھی یہ اختلاف دبے انداز میں کیا جا رہا ہے لیکن آگے بڑھ کر یہ پارٹی میں تقسیم کو جنم دے سکتا ہے۔ شیر افضل مروت نے ابھی مجھے کیوں نکالا کا نعرہ بلند کیا مگر اگلے مرحلے میں وہ اس سے زیادہ خطر ناک ثابت ہوسکتے ہیں کیونکہ وہ پارٹی رہنمائوں اور کارکنوں سے رابطے میں ہیں۔ 

ذرائع کے مطابق اگلے مرحلے میں مزید پارٹی ارکان بالخصوص 26ویں ترمیم پر پارٹی لائن سے انحراف کرنے والے ارکان پارلیمنٹ کو پارٹی سے نکالنے کی تجویز ہے۔ 

اس سے شیر افضل مروت کا ساتھ دینے والوں کی تعداد خود بخود بڑھ جائے گی۔ ذرائع کے مطابق پارٹی سوچ کے اعتبار سے منقسم ہوچکی ہے، ایک مفاہمت اور عملیت پسند سوچ رکھنے والا گروپ ہے جو اسٹیبلشمنٹ سے محاذ آرائی اور اس کے خلاف منفی پرا پیگنڈہ مہم چلانے کے خلاف ہے۔

اس گروپ کی رائے ہے کہ محاذ آرائی کی سیا ست پارٹی کو نقصان پہنچا رہی ہے، اس کے سیاسی مستقبل کو تاریک کر رہی ہے۔ دوسرا گروپ ہارڈ لائن رکھنے والا گروپ ہے جو سمجھتا ہے کہ انٹی اسٹیبلشمنٹ پالیسی کی وجہ سے ہی پارٹی اور عمران خان مقبول ہیں۔

اہم خبریں سے مزید