• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مدرسہ حقانیہ میں خودکش دھماکا، جے یو آئی (س) کے سربراہ مولانا حامد الحق سمیت 8 شہید، 20 سے زائد زخمی

پشاور ( نمائندہ جنگ، اے ایف پی ) خیبرپختونخوا کے علاقے نوشہرہ میں دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میں خودکش دھماکا، جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ اور مدرسہ حقانیہ کے نائب مہتمم مولانا حامد الحق سمیت 8افراد شہید اور 20سے زائد زخمی ہوگئے، مولانا مدرسے کے مین گیٹ سے اپنے گھر جارہے تھے ،خودکش بمبار ان سے گلے ملا اور خود کو دھماکے سے اڑا دیا،آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید نے بتایا کہ حملہ ٹارگیٹڈ تھا جس کا نشانہ مولانا حامد الحق تھے،دو شہداء کی شناخت نہ ہوسکی جن کے ڈی این اے کے نمونے فرانزک لیب بھیج دیئے گئے،زخمیوں میں مولانا کے صاحبزادے مولانا عبدالحق ثانی بھی شامل ہیں جنہیں اسپتال سے فارغ کردیا گیا،افغان طالبان نے حملے کو مذہب دشمنوں کی کارروائی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے ، نوشہرہ ضلع میں پولیس کے سربراہ عبدالرشید نے اے ایف پی کو بتایا کہ ابتدائی اطلاعات سے پتہ چلتا ہے کہ دھماکا نماز جمعہ کے بعد اس وقت ہوا جب لوگ حامد الحق کو خوش آمدید کہنے کے لئے جمع تھے،انہوں نےبتایا کہ یہ ایک خودکش حملہ معلوم ہوتا ہے، برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق شہید کے بھائی مولانا عبدالحق نے بتایا کہ حملہ آور دھماکا خیز مواد سے بھری خودکش جیکٹ پہنا ہوا تھا، وہ دارالعلوم حقانیہ کے مدرسے کے احاطے میں ایک مسجد سے نکلتے ہوئے مولانا حامد الحق تک پہنچا، پولیس کے مطابق دھماکا جمعہ کی نماز کی ادائیگی کے بعد مسجد کے مرکزی ہال میں ہوا، دھماکے کے بعد پولیس نے علاقےکو گھیرے میں لے لیا،دھماکے کے بعد نوشہرہ کے اسپتالوں کے علاوہ پشاور کے تین بڑے اسپتالوں میں بھی ایمرجنسی نافذ کردی گئی ۔ دھماکے سے پورا علاقہ سوگوار ہوگیا جبکہ خوش کش بمبار کا سر مل گیا ہے جس کے نمونے ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے روانہ کردیے گئے، مولانا حامد الحق حقانی کی نمازہ جنا زہ آج دن گیارہ بجے اکوڑہ خٹک میں ادا کی جائیگی، دوسری جانب اپراورکزئی میں بھی دھماکا ہوا جس میں ایک شخص شہید اور کئی زخمی ہوگئے، کوئٹہ میں جان محمد روڈ کے قریب دھماکے میں 9افراد زخمی ہوگئے۔صدر آصف علی زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف ، وزیر داخلہ محسن نقوی سیاسی و مذہبی رہنمائوں نے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں دھماکے کی شدید مذمت کی ہے جبکہ وزیراعظم نے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے زخمیوں کی صحتیابی کی دعا اور زخمیوں کو ہر ممکن طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ان کا کہنا تھا کہ بزدلانہ اور مذموم دہشت گردی کی کارروائیاں دہشت گردی کے خلاف عزم کوپست نہیں کر سکتیں، ملک سے ہر قسم کی دہشت گردی کے مکمل خاتمے کےلئے پر عزم ہیں۔وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے اکوڑہ خٹک دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے نوشہرہ اور پشاور کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرنے کی ہدایت کردی۔انہوں نے دھماکے کے زخمیوں کو فوری طبی امداد دینے کے لئے عملہ الرٹ رکھنے کا حکم بھی دیا۔گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے بھی نوشہرہ میں مدرسہ حقانیہ اکوڑہ خٹک میں دھماکے پر اظہار مذمت کرتے ہوئے اعلیٰ حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔ان کا کہنا تھا کہ جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک دھماکا اسلام اور پاکستان دشمن قوتوں کی سازش ہے، صوبائی حکومت کی نااہلی اور ملی بھگت کا خمیازہ نہ جانے کب تک صوبہ بھگتے گا۔جے یو آئی ( ف ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مولانا حامد الحق کی شہادت سمیت دارالعلوم حقانیہ پر دھماکے کی شدید مذمت کی ہے ، انہوں نے کہا کہ دارلعلوم حقانیہ اور مولانا حامد الحق پر حملہ میرے گھر اور مدرسے پر حملہ ہے ظالموں نے انسانیت ،مسجد ،مدرسے ،جمعے کے مبارک دن اور ماہ رمضان کی آمد کی حرمت کو پامال کیا ہے، چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ اور پی ٹی آئی کے رہنما ڈاکٹر بیرسٹر سیف نے خودکش حملے میں مولانا حامد الحق کی شہادت کی تصدیق کردی، انہوں نے کہا کہ مولانا حامد الحق کی شہادت ایک ناقابل تلافی نقصان ہے، مولانا حامد الحق ایک جید عالم دین تھےاسلام کے لئے بے پناہ خدمات ناقابل فراموش ہیں۔امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحٰمن نے جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک میں بم دھماکے کی شدید مذمت کی ہے، انہوں نے کہا کہ دھماکا امن کو تباہ کرنے کی سازش ہے، جامعہ مسجد کو نشانہ بنانا انتہائی افسوس ناک ہے ، ملک دشمن قوتیں، مذموم مقاصد کے تحت پاکستان میں شرپسندی کو ہوا دے رہی ہیں۔

اہم خبریں سے مزید