• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹرمپ آرڈرز، وائس آف امریکا کے ملازمین بمعہ تنخواہ چھٹی پر بھیج دیے گئے

واشنگٹن (جنگ نیوز) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کے بعد وائس آف امریکہ (VOA) کے ملازمین کو ہفتے کے روز تنخواہ کے ساتھ چھٹی پر بھیج دیا گیا، جبکہ ان دو امریکی نیوز سروسز کی فنڈنگ میں کمی کر دی گئی جوروس چین اور شمالی کوریا کو نشریات فراہم کرتی تھیں۔ وائس آف امریکہ کے ملازمین کو ای میل کے ذریعے مطلع کیا گیا کہ انہیں "مزید اطلاع تک" دفتر آنے یا اندرونی سسٹمز تک رسائی سے روکا جا رہا ہے۔ یہ واضح نہیں کہ کتنے ملازمین متاثر ہوئے، لیکن اس فیصلے کے نتیجے میں ادارے کی سرگرمیاں شدید متاثر ہو سکتی ہیں۔ نیشنل پریس کلب واشنگٹن کے صدر مائیک بالسامو نے اس فیصلے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وائس آف امریکہ دہائیوں سے دنیا بھر میں آزاد اور غیر جانبدار صحافت فراہم کر رہا ہے، اور یہ اقدام "امریکہ کے آزاد میڈیا کے عزم کو کمزور کرنے کے مترادف" ہے۔ پیرس میں قائم تنظیم رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز نے بھی اس اقدام پر سخت تنقید کی، اسے عالمی سطح پر آزادی صحافت کے لیے خطرہ قرار دیا۔ ٹرمپ کے جاری کردہ حکم نامے میں "بیوروکریسی کم کرنے" کے لیے سات وفاقی اداروں کی سرگرمیاں محدود کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، جن میں یو ایس ایجنسی فار گلوبل میڈیا (USAGM) بھی شامل ہے۔ وائس آف امریکہ کی نئی ڈائریکٹر، ٹرمپ کی قریبی ساتھی اور سابق نیوز اینکر، کاری لیک نے کہا کہ انہیں ادارے کو مکمل طور پر ختم کرنے کی تجاویز موصول ہوئی تھیں، لیکن وہ اسے "بہتر بنانے" کی کوشش کریں گی۔ ایلون مسک، جو حکومتی اخراجات میں کمی کے منصوبے کی قیادت کر رہے ہیں،انہوں نے وائس آف امریکہ اور ریڈیو فری یورپ/ریڈیو لبرٹی کو بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ ٹرمپ کے حکم کے مطابق، ان اداروں کو بھی بندش یا شدید کٹوتیوں کا سامنا کرنا پڑے گا جن میں فیڈرل میڈیئیشن اینڈ کنسلیئیشن سروس، ووڈرو ولسن انٹرنیشنل سینٹر فار اسکالرز ،انسٹی ٹیوٹ آف میوزیم اینڈ لائبریری سروسز،یو ایس انٹرایجنسی کونسل آن ہوم لیسنس، کمیونٹی ڈیولپمنٹ فنانشل انسٹی ٹیوشنز فنڈ ،ماینورٹی بزنس ڈیولپمنٹ ایجنسی شامل ہیں۔

اہم خبریں سے مزید