انصار عباسی سلام آباد :…دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے منگل (آج) کو ہونے والا پارلیمانی رہنمائوں کا ان کیمرہ اجلاس پاکستان تحریک انصاف کیلئے ایک اہم موقع ہوگا کہ یہ جماعت محاذ آرائی سے آگے بڑھ کر قومی دھارے میں شرکت کرکے اپنا کردار ادا کرے۔ پارٹی کے دیگر رہنمائوں کے ساتھ آج اس اہم اجلاس میں شرکت کرنے والے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ پی ٹی آئی انسداد دہشت گردی پر قومی اتفاق رائے کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کا ارادہ رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں انسداد دہشت گردی کے حوالے سے قوم کے متحدہ موقف کا حصہ سمجھا جائے، پارٹی کے اندر موجود معتدل مزاج رہنمائوں نے قیادت کو اس اہم اجلاس میں شرکت کیلئے قائل کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ پارٹی کے کچھ رہنمائوں پہلے تو اس بات پر اصرار کیا کہ اجلاس میں شرکت سے قبل جیل میں قید بانی چیئرمین عمران خان کی منظوری لی جائے۔ تاہم، ان رہنمائوں کے خیال کو مسترد کر دیا گیا کیونکہ ڈر تھا کہ یہ نہ سمجھ لیا جائے کہ یہ انتہائی اہمیت کے حامل قومی معاملے پر ہونے والے اجلاس سے جان چھڑانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پی ٹی آئی رہنما نے اعتراف کیا کہ پارٹی کو اپنے حد سے زیادہ محاذ آرائی کے امیج کو ختم کرنا ہوگا اور اس اہم موقع کو دہشت گردی کیخلاف قوم کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے کیلئے استعمال کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ان سب کے باوجود پی ٹی آئی رہنما پارٹی کو درپیش مبینہ نا انصافیوں اور ان کے وسیع تر اثرات کے حوالے سے اپنی شکایات اجاگر کر سکتے ہیں۔ دوسری جانب اندرونی طور پر ایک اہم پیشرفت یہ ہوئی ہے کہ پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پہلی مرتبہ سخت گیر موقف رکھنے والے عناصر کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔ جیسا کہ اس اخبار میں خبر شائع ہوئی تھی کہ سیاسی کمیٹی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پارٹی کے موقف اور بیانات کی مانیٹرنگ اور انہیں ضابطے میں لانے کا فیصلہ کیا ہے اور ساتھ ہی پارٹی کے آفیشل سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جاری کیے جانے والے غیر ذمہ دارانہ بیانات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی رہنمائوں کا ایک وفد بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات کرے گا اور انہیں تجویز دے گا کہ ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جو پارٹی کی سوشل میڈیا سرگرمیوں کی نگرانی کرے تاکہ منظم اور اسٹریٹجک آن لائن موجودگی کو یقینی بنایا جا سکے۔