• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2019ء میں پاک فوج کا حملہ بھارتی فوجی قیادت کیلئے انتباہ

اسلام آباد:(انصار عباسی)…باخبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ 2019ء میں پاک بھارت کشیدگی کے دوران پاکستان کی پاک فوج نے مقبوضہ کشمیر میں ایک انتہائی حساس مقام کو نشانہ بنا کر انتہائی درست انداز سے نشانہ بنانے کی صلاحیت اور عزم کا مظاہرہ کیا تھا۔ 

یہ ایک ایسا واقعہ ہے جو بہت ہی اہم ہے اور بہت کم لوگوں کو اس کا پتہ ہے۔ بالاکوٹ میں بھارتی فضائیہ کے ناکام حملے کے بعد، پاکستان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے کرشنا گھاٹی سیکٹر میں ایک ایسے ہدف کو نشانہ بنایا جو بھارتی فوج کے بریگیڈ ہیڈ کوارٹر سے صرف 500؍ میٹر کے فاصلے پر تھا۔ 

اس مقام پر کوئی اور نہیں بلکہ بھارتی آرمی چیف بذاتِ خود موجود تھے اور آپریشن کی نگرانی کر رہے تھے۔ ذرائع کے مطابق، پاک فوج کی جانب سے انتباہی حملے کے فوراً بعد بھارتی آرمی چیف عجلت میں بریگیڈ ہیڈ کوارٹرز سے روانہ ہوگئے۔ 

یہ واقعہ پاکستان کی انتہائی درست حد تک نشانہ بنانے صلاحیتوں اور اسٹریٹجک گہرائی تک پہنچنے کا واضح پیغام سمجھا جاتا ہے۔ فضائی لڑائی میں پاک فضائیہ نے 2؍ بھارتی لڑاکا طیاروں کو مار گرایا اور ایک بھارتی ونگ کمانڈر ابھینندن کو گرفتار کرلیا۔ 

بعد میں جذبۂ خیر سگالی کے تحت ابھینندن کو واپس بھارت بھیج دیا گیا۔ یہ ایک ایسا اقدام تھا جسے فوری طور پر دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کم کرنے کا طریقہ قرار دیا گیا۔ 

بعد ازاں، معتبر ذرائع نے بتایا کہ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ’’را‘‘ نے پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی سے رابطہ کرکے پاکستان کے ذمہ دارانہ رویے کی تعریف کی اور اعتراف کیا کہ پاکستان کی جانب سے ابھینندن کو واپس بھیجنے کے فیصلے کی وجہ سے لڑائی خطرناک حد تک آگے جانے سے رک گئی۔ 

ساتھ ہی ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان کی جانب سے لڑاکا طیارہ مار گرائے جانے کے بعد بھارتی قیادت نے پاکستان کیخلاف میزائل حملہ کرنے پر غور شروع کر دیا۔ تاہم، پاکستان نے فوری اور سخت پیغام دیا کہ کسی بھی بھارتی میزائل کا جواب دوہری جوابی کارروائی سے دیا جائے گا۔ 

یہی وجہ تھی کہ بھارت کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے دوبارہ سوچنے پر مجبور ہوگیا اور بھارت کے جارحانہ رویے کو موثر انداز سے دبا دیا گیا۔

اہم خبریں سے مزید