اسلام آباد( تنویر ہاشمی )قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں وزارت خزانہ اور سٹیٹ بینک آف پاکستان نے انکشاف ہےکہ کرپٹو کرنسی کے کاروبار پر ملک میں پابندی عائد ہے اور ابھی تک اس کوئی قانونی حیثیت نہیں ، حکومت نے کرپٹو کرنسی کونسل قائم کر کے اس پر ابتدائی کام کا آغاز کیا ہے تاہم کرپٹو کرنسی کے کاروبار کےلیے قانونی اور ریگولیٹری فریم ورک کی ضرور ت ہوگی،تاہم کرپٹو کرنسی کے حوالے سے کرپٹو کونسل ہی تفصیلات بتا سکتی ہے، سیکریٹری خزانہ امداداللہ بوسال نے کہا کہ کرپٹو کرنسی کے کاروبار پر پاکستان میں پابندی ہےاور اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ، کرپٹو کونسل وزیراعظم کے ایگزیکٹوآرڈر پر قائم کی گئی ہے، انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ وزیر خزانہ کونسل کے سربراہہیں جبکہ وزیراعظم کے معاون خصوصی بلال بن ثاقب کونسل کے سی ای او ہیں، اسٹیٹ بینک ، ایس ای سی پی کی اس میں نمائندگی ہے، سیکریٹری خزانہ نے کہا کہ مجھے اس قابل نہیں سمجھاگیا کہ کرپٹو کونسل کا ممبر بنایا جاتا ،سٹیٹ بنک کے ایگزیکٹو ڈائر یکٹر سہیل جواد نے کمیٹی کو بتایا کہ سٹیٹ بنک نے کرپٹو اور بٹ کوائن پر کرپٹو کونسل کو اپنی سفارشات دی ہیں تاہم اس کےلیے ریگولیٹری فریم ورک ہونا چاہیے ، انہوں نے کہا کہ ابھی تک دنیا میں صرف ایک ملک میں کرپٹو کرنسی کو قانونی حیثیت دی گئی ہے تاہم وہ بھی اپنے فیصلے کو واپس لے رہے ہیں ،قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس چیئر پرسن ایم این اے نفیسہ شاہ کی زیر صدارت ہوا ، ارکان کمیٹی نے کرپٹو کرنسی کاروبار کی قانونی حیثیت نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کرتےہوئے کہا کہ ملک میں کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری جاری ہےاور اس میں بہت زیادہ فراڈ بھی ہورہےہیں ،رکن کمیٹی شرمیلا فاروقی نے کہا کہ کرپٹو کرنسی سے منی لانڈرنگ ، ٹیکس چوری ہورہی ہے، حکومت کو اس حوالے سے آگاہی مہم چلانی چاہیے ، مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ کرپٹو کرنسی میں لوگ سرمایہ کاری کررہےہیں ، اس میں بڑا رسک ہے، شہرام خان نے کہا کہ سنا ہے حکومت کرپٹوکرنسی میں ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کررہی ہے،قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں وزیر خزانہ ، کرپٹو کونسل کے سی ای او بلال ثاقب سمیت دیگر ممبران کوتفصیلی بریفنگ کےلیے اجلاس میں بلا لیا ہےجبکہ کرپٹو مائننگ کے لیے 2000میگاواٹ بجلی مختص کرنے سے معاملے پر سیکریٹری پاور کو بھی آئندہ اجلاس میں طلب کیاگیا ہے، علاوہ ازیں قائمہ کمیٹی میں چیئرمین ایف بی آر راشد محمو د لنگڑیال نے بتایا کہ ٹیچر سے لیے گئے رییبٹ کو واپس بحال کررہے ہیں گزشتہ برس کیے گئے فیصلے کو واپس لے لیاگیا ہے ، اور اس کو آئندہ فنانس بل کا بھی حصہ بنادیا جائے گا، بعض ارکان کمیٹی نے انکم ٹیکس کی شق 99 ڈی پر بھی اعتراض کیا جس کے تحت بنکوں سے ونڈ فال کے طور پر 29ارب روپے وصول کیے گئے، چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ یہ صرف بنکنگ کمپنیوں کےلیے ہے جنہوں نے روپے کی قدر میں اضافے کے دوران بہت زیادہ منافع کمایا ، کمیٹی کو مرزا ختیار بیگ نے بتایا کہ کراچی کے ایک ریسٹورینٹ کے اکاؤنٹ سے ایف بی آر نے 10کروڑ روپے نکال لیے اور اکاؤنٹ بھی منجمد کردیا ، کمیٹی نے ایف بی آر کو اس معاملے پر تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ، کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایران سے اربو ں روپے کا پیٹرول سمگل ہوتا ہے جس سے پیٹرولیم لیوی کی مد میں بہت زیادہ نقصان ہورہا ہے، چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ بلوچستان میں 400کسٹم اہلکار تعینات ہیں ہم پوری کوشش کررہے ہیں تاہم وہاں دوسری قانون نافذکرنیوالی ایجنسیاں بھی ہیں ، عمرایوب خان نے کہا کہ ایف بی آر سمگلنگ روکنے کےلیے اپنے مانیٹرنگ کے نظام کو بہتر بنائے۔