کراچی (اسد ابن حسن) ماضی میں سائبر فراڈ اور اسکیمز کے خلاف پنجاب کے اوڈھ قبیلے کے خلاف اکادکا اپریشن تو ہوتے رہے ہیں مگر گزشتہ پانچ یوم سے ایشیا کی تاریخ کا سب سے بژا کال سینٹرز اور اسکیمرز کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن جاری ہے۔ اس کاروائی کا نام "اپریشن گرے" رکھا گیا ہے۔ اپریشن کی حساسیت اور اس میں ملوث 10 سے زائد غیر ممالک کے افراد کے ملوث ہونے کی بنا پر ہر چھوٹی بڑی کاروائی کے متعلق وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیراعظم شہباز شریف کو مطلع کیا جا رہا ہے۔ ان چھاپہ مار کاروائیوں میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ زیر حراست ملزمان کے کرپٹو کرنسی والٹ سے بٹ کوائنز بھی برامد ہو گئے ہیں۔ اب تک برامد شدہ غیر ملکی کرنسی کا حجم پانچ کروڑ روپے سے زائد ہے۔ اس غیر معمولی اپریشن کے سربراہی نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی ہیڈ کوارٹر میں تعینات ایڈیشنل ڈائریکٹر اپریشن عامر ندیر کر رہے ہیں۔ اسلام آباد ہیڈ کوارٹر، راولپنڈی اور اسلام آباد سرکلز کی تمام افرادی قوت اس آپریشن میں حصہ لے رہی ہے۔ جن غیر ممالک کے شہری زیر حراست ہیں ان میں ویتنام، انڈونیشیا، ملیشیا، چین، بنگلہ دیش، تھائی لینڈ، کینیا، ساؤتھ افریقہ اور دیگر ممالک کے شہری شامل ہیں۔ اعلی سطح پر یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ سرغنوں خلاف ایف آئی آرز درج کی جائیں گی جبکہ باقی کو ڈی رپورٹ کر دیا جائے گا۔ این سی سی آئی اے کے ایک اعلی افسر کے مطابق عید کی تعطیلات کے بعد مذکورہ آپریشن کو وسیع کرتے ہوئے پورے ملک کے غیر قانونی کال سینٹرز (جس طرح ارمغان اپنا کال سینٹر چلا رہا تھا) کے خلاف کاروائیوں کا آغاز کر دیا جائے گا۔