اقوام متحدہ (تجزیہ ،عظیم ایم میاں )غزہ پر سیکورٹی کونسل میں امریکی ویٹو اور پاکستان کا موقف؟ وزیراعظم شہبازشریف کا صدر ٹرمپ کو ’’امن کے داعی‘‘کا خطاب متضاد موقف،بدلتے عالمی حالات کی دنیا میں شکریہ ضرور قصیدہ گوئی کی گنجائش نہیں، برطانیہ ‘ فرانس ‘ روس اور چین قرار داد کو منظور کرنے کے حق میں تھے ،اقوام متحدہ کی15رکنی سیکیورٹی کونسل میں14رکن ممالک کی واضح اکثریت اور حمایت سے منظور کی جانے والی قرارداد کے خلاف صرف ایک مستقل رکن امریکا نے اپنا ویٹو کا حق استعمال کرکے اُس قرار اد کو مسترد کرتے ہوئے منظوری سے بھی روک دیا جو تباہ شدہ اور بر بریت کا شکار غزہ کی پٹی میں فوری اور مستقل جنگ بندی اور محاصرہ میں فاقہ کشی موت اور تباہی کی زندگی گزارنے والے انسانوں تک خوراک اور زندگی کی بنیادی ضروریات تک امداد پہنچانے کے مطالبہ کرتی تھی ۔ امریکی صد ر ٹرمپ کی انتظامیہ نے اس قرارداد پر ایسے وقت میں ویٹو کا حق استعمال کیا ہے کہ جب ویٹو کا حق رکھنے والے بقیہ چار ممالک برطانیہ ‘ فرانس ‘ روس اور چین بھی اس قرار داد کو منظور کرنے کے حق میں تھے ۔ اس قرارداد کی تیاری اور منظوری کے مراحل میں پاکستان بھی پیش پیش رہا اور امریکی ویٹو سے مسترد کی جانے والی قرارادا کے انجام پر افسوس کا اظہار کرتے پاکستانی سفیر عاصم افتخار نے اسے انسانیت کی تباہی(Collaps of Humaunity)قرار دیا ۔ اب تک غزہ میں ایک طویل جنگ اور یکطرفہ کارروائی سے54ہزار ہر عمر کے انسان موت کا شکار ہو چکے ہیں اور جو زندہ ہیں وہ اب غذا اور پانی یا موت مانگنے پر مجبور ہیں ۔ پاکستان نے سلامتی کونسل میں امریکی ویٹو کے خلاف ایک موقف کا اظہار کرتے ہوئے اسے انسانیت کی بتاہی اورجنگ کو یکطرفہ طور پر جاری رکھنے کے مترادف قرار دیا ہے اور عالمی برادری کے ساتھ کھڑا ہو کر امریکا کے ہاتھوں ویٹو سے مسترد کی جانے والی قرارداد کی حمایت کی ہے لیکن دوسری طرف اسی روز امریکا کے یوم آزادی کی تقریب میں شریک وزیر اعظم شہباز شریف نے انگریزی زبان میں خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کو کسی شک و شبہ سے بالا تر امن کا داعی اور انسانیت کا حامی قرار دے ڈالا ہے ۔