• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایران پر اسرائیلی حملے کا خطرہ، امریکی اہلکاروں کا خطے سے انخلا، ایران کی مشقیں

تہران، کراچی (اے ایف پی، نیوز ڈیسک) ایران پر اسرائیلی حملے کا خطرہ، امریکا نے خطے سے اپنے اہلکاروں اور سفارتی عملے کو نکال لیا ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی خبردار کیا ہے کہ اسرائیل ایران پر حملہ کرسکتا ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ حملے کا فوری امکان نہیں ہے۔

ٹرمپ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ نہ کرے کیوں کہ ایران کیساتھ جوہری معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ایرانی فوج نے دشمن کی نقل و حرکت پر توجہ مرکوز کرنے کیلئے اپنی فوجی مشقیں مقررہ وقت سے پہلے شروع کردی ہیں۔

عالمی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے 20 سال میں پہلی بار ایران کو قواعد کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف قرارداد منظور کرلی ہے، ایران نے امریکا کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے جوہری مذاکرات کے نئے دور سے قبل افزودہ یورینیم کی پیداوار میں نمایاں اضافہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

ایک محفوظ مقام پر ایک نیا افزودگی مرکز شروع کرنے کے لئے اٹامک انرجی آرگنائزیشن کے سربراہ کی طرف سے ضروری احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔ایران نے خبردار کیا ہے کہ اگر 2015 کے جوہری معاہدے پر دستخط کرنے والے یورپی فریق اقوامِ متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کی کوششیں جاری رکھتے ہیں، تو وہ قانونی طور پر جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) سے علیحدگی اختیار کر سکتا ہے۔ 

ایران اور امریکا کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا اگلا دور اتوار کو عمان میں ہوگا۔ امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکا اور ایران میں اسرائیل کے ایران پر ممکنہ حملے کے پیش نظر ہائی الرٹ ہے اور اسی تناظر میں امریکی محکمہ خارجہ نے مشرق وسطیٰ سے اپنے سفارتی مشنز کے عملے میں کمی کرنا شروع کردی ہے۔ 

بحرین، کویت کے بعد عراق سے بھی کچھ عملے کے انخلا کی اجازت دے دی گئی ہے، جب کہ پینٹاگون نے مشرق وسطیٰ کے مختلف علاقوں سے فوجی اہلکاروں کے اہل خانہ کے انخلا کی منظوری دے دی ہے۔

اہم خبریں سے مزید