کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سپریم کورٹ نے سندھ میں جعلی ڈومیسائل کے اجراء کے خلاف خواجہ اظہار الحسن کی درخواست پر ڈپٹی کمشنر، سندھ حکومت اور دیگر سے جواب طلب کرلیا۔ سپریم نے سندھ میں جعلی ڈومیسائل کے اجرا کے خلاف خواجہ اظہار الحسن کی درخواست کی سماعت کی۔ شہر بھر کے ڈپٹی کمشنرز عدالت میں پیش ہوئے۔ خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ کیس کی پیروی کرتے ہوئے مجھے 9 برس ہوچکے ہیں، چاہتا ہوں مرنے سے پہلے کیس کا فیصلہ ہو جائے۔ پنجاب، بلوچستان اور کے پی میں ڈومیسائل کا اجرا نادرا سے منسلک ہوچکا ہے۔ ڈومیسائل کا اجرا کیسے ہوتا ہے، سندھ حکومت کی اپنی رپورٹ کے مطابق ڈپٹی کمشنر کی بھیڑ چال ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ ڈومیسائل کے اجرا کے لئے کیا ڈپٹی کمشنر کوئی انکوائری کرتے ہیں؟ کسی بھی شہری کو ڈومیسائل کے اجرا کا طریقہ کار کیا ہے؟ کیا تمام ڈپٹی کمشنر کے دفاتر کسی نیٹ ورک سے منسلک ہیں؟ اگر کسی شہری کا کسی دوسرے ضلع سے ڈومیسائل بنا ہوا ہے تو ڈپٹی کمشنر کو کیسے پتہ چلے گا؟ ڈپٹی کمشنر ملیر نے بتایا کہ ڈومیسائل کے اجرا سے قبل انکوائری کا طریقہ کار موجود ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس میں کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک شہری پرانا ڈومیسائل سرینڈر کروائے بغیر کراچی کے بعد حیدرآباد اور لاڑکانہ کا ڈومیسائل بھی بنوا سکتا ہے۔ درخواست گزار کا مدعا یہی ہے کہ صوبے میں جعلی ڈومیسائل بنتے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر ملیر نے کہا کہ ڈومیسائل بنوانے کے لئے شناختی کارڈ، اصل تعلیمی اسناد اور والدین کے شناختی کارڈ پر رہائشی پتے کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ اگر کسی دوسرے ضلع کا ڈومیسائل پہلے بنا ہوتا ہے تو درخواست مسترد کردی جاتی ہے۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایڈوانس ٹیکنالوجی آگئی ہے، اے آئی کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کوئی مکینزم بنے، انکوائری کا پروسیجر بنے تاکہ جعلی ڈومیسائل کی روک تھام کی جاسکے۔ سندھ حکومت کے وکیل نے ڈپٹی کمشنرز اور صوبائی حکومت کی جانب سے جواب جمع کروانے کے لئے مہلت طلب کرلی۔ عدالت نے ڈپٹی کمشنرز، سندھ حکومت اور دیگر سے جواب طلب کرتے ہوئے معاونت کے لیے چیئرمین نادرا کو بھی نوٹس جاری کردیا۔