تہران ، مقبوضہ بیت المقدس ، کراچی (اے ایف پی، نیوز ڈیسک)اسرائیل نے ایران کے خلاف باقاعدہ جنگ کا آغاز کر دیا، رہائشی عمارتوں ، جوہری تنصیبات اور فوجی اڈوں سمیت 100سے زائد اہداف پر بمباری، ایرانی فوجی قیادت، فوجی کمانڈوز اور 6جوہری سائنسدانوں سمیت 78افراد شہید ، شہداء میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں ،حملوں میں ایرانی ایر و اسپیس کے سربراہ بھی نشانہ بنے ، اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے 200طیاروں نے تہران سمیت 12صوبوں میں ریڈار اور زمین سے فضا تک مار کرنے والے میزائل لانچر تباہ کردیئے جبکہ انہوں نے تہران اور اصفہان سمیت دیگر علاقوں میں جوہری ریکٹراور دیگر تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا،ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ حملوں میں رہائشی عمارتیں بھی نشانہ بنیں ،ایران نے حملوں کو اعلانیہ جنگ قرار دے دیا ہے، ایران نے امریکی نمائندگی کرنے والے سوئٹزرلینڈ کے سفیر کو طلب کرکے احتجاج کیا ہے ، امریکا نے واضح کیا ہے کہ ایران پر اسرائیلی حملے میں امریکا کا کوئی کردار نہیں، اسرائیل نے ایران کے خلاف یکطرفہ کارروائی کی ہے،ہماری ترجیح خطے میں امریکی افواج کا تحفظ ہے،ایران کی جوہری توانائی ایجنسی نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے بعد تہران کے جنوب میں واقع فورڈو جوہری مقام اور ملک کے مرکز میں واقع ایک اور مقام کو محدود نقصان پہنچا ہے،امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو دھمکی دی ہےکہ وہ جوہری معاہدہ کرلے ورنہ اگلے حملے مزید وحشیانہ ہونگے،انہوں نے کہا کہ 60دنوں کا الٹی میٹم گزر نے کے بعد اسرائیلی حملے ہوئے، ایران نے سمجھوتہ نہ کیا تو کچھ نہیں بچے گا ،امریکا، برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے کہا ہے کہ ایران کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، فرانسیسی صدر میکرون نے کہا ہے کہ وہ اگر ضرورت پڑی تو اسرائیلی دفاع کیلئے تیار ہوں گے ، میکرون نے ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات کی بحالی کا بھی مطالبہ کیا،یمنی حوثیوں نے اسرائیل پر میزائل داغ دیا ہے جسے اسرائیل نے تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے ،اسرائیلی حملوں کے بعد ایران ، عراق اور اردن کی فضائی حدود بند کردی گئی جبکہ مشرق وسطیٰ میں ائیر لائنز نے پرازیں منسوخ کردیں ،سعودی عرب ، روس ، چین اور ترکیہ سمیت عالمی برادری نے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیلی حملوں کی مذمت کی ہے، روسی صدر پیوٹن نے کہا ہے کہ ان کا ملک دونوں ممالک میں مصالحت کیلئے تیار ہے، ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے روسی ہم منصب سے گفتگو میں بتایا ہے کہ ان کا ملک ایٹمی ہتھیار نہیں بنارہا ہے، دوسری جانب ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران کا دفاعی میزائل نظام مکمل فعال ہے، میزائل نظام نے تہران کی فضائی حدود میں کئی میزائلوں کو تباہ کردیا ہے، عراق نے اسرائیل کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر اقوام متحد ہ میں شکایت جمع کروادی ہے جبکہ ایران نے اسرائیلی حملوں کے بعد سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کرلیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق اسرائیل نے جمعہ کو علی الصبح ایران پردرجنوں فضائی حملے کردیئے ، حملوں میں ایرانی مسلح افواج کے سربراہ جنرل باقری ، پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی، پاسداران انقلاب کی ایرواسپیس فورس کے سربراہ بریگیڈیر جنرل امیر علی حاجی زادے،خاتم الانبیا ہیڈ کوارٹر کے کمانڈر میجر جنرل غلام علی راشد اور اعلیٰ سطح کے 6جوہری سائنسدانوں سمیت 78افراد شہید اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔دارالحکومت تہران کے شمال مشرقی علاقے میں بھی دھماکوں کی زور دار آوازیں سنی گئیں اور بعض مقامات سے دھوئیں کے بادل اٹھتے دکھائی دیئے۔ ایرانی میڈیا نے دارالحکومت تہران کے شمالی، مغربی اور وسطی علاقوں پر حملےکی تصدیق کر دی۔ اسرائیلی وزیرِ دفاع نے اعلان کیا کہ اسرائیل نے ایران پر پیشگی حملہ کر دیا ہے، ملک میں ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے۔اسرائیلی فوجی نے اپنے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ پناہ گاہوں کے قریب رہیں ۔ اسرائیلی فوجی عہدیدار کے مطابق اسرائیل جوہری اور فوجی اہداف کو نشانہ بنا گیا۔اسرائیلی فضائیہ کے درجنوں لڑاکا طیاروں نے حملے میں حصہ لیا۔اسرائیلی سکیورٹی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ موساد کی کمانڈو فورسز نے حملوں سے قبل ایران میں خفیہ طور پر کارروائیاں کیں۔امریکی اخبار کا دعویٰ ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ایران کی فوجی قیادت کی رہائش گاہوں سمیت 6فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔اسرائیل کے قومی سلامتی کے مشیر نے کہا ہے کہ ان کا ملک تنہا ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ نہیں کرسکتا۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ انہیں ایران کی جانب سے جوابی حملوں کی لہر کا خطرہ ہے ۔دریں اثنا، ایرانی خبر رساں ادارے مہر نیوز کے مطابق ایرانی مسلح افواج کے سپریم کمانڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے حکم پر سابق آرمی کمانڈر میجر جنرل عبدالرحیم موسوی کو ایرانی مسلح افواج کا نیا چیف آف اسٹاف مقرر کیا گیا ہے، اسی حکم کے تحت بریگیڈیئر جنرل محمد پاکپور کو پاسداران انقلاب کا نیا کمانڈر تعینات کر دیا گیا ہے۔ ایرانی پاسداران انقلاب کے نئے مقرر کردہ کمانڈر، محمد پاکپور نے جمعے کے روز دھمکی دی کہ اسرائیل کے حملوں کے جواب میں وہ اسرائیل کیلئے"جہنم کے دروازے" کھول دیں گے۔دریں اثناء ٹرمپ نے رائٹرز کو ٹیلی فون انٹرویو میں بتایا ہے کہ ایران پر اسرائیلی حملوں کے بعد یہ واضح نہیں ہے کہ آیا ایران کا اب بھی کوئی جوہری پروگرام ہے۔ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ کی اتوار کو ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات کی منصوبہ بندی اب بھی ہے لیکن انہیں یقین نہیں کہ آیا وہ اب بھی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے لیے کوئی معاہدہ کرنے میں ابھی بہت دیر نہیں ہوئی ہے۔ٹرمپ نے کہا، "میں نے ایران کو ذلت اور موت سے بچانے کی کوشش کی۔"انہوں نے کہا کہ انہیں اسرائیل کے حملوں کے نتیجے میں علاقائی جنگ چھڑنے کے بارے میں کوئی تشویش نہیں ہے۔اسرائیل نے دنیا بھر میں اپنے سفارتی مشنوں کو بند کرنے کی ہدایت کی ہے اور شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ محتاط رہیں اور کہیں بھی باہر نکلتے ہوئے ایسی کوئی بھی علامت ظاہر نہ کریں جس سے ان کا اسرائیلی یا یہودی ہونا نظر آئے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں امریکا نے ایران کو منتبہ کیا کہ اگر اس نے خطے میں امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا تو اسے سنگین نتائج بھگنتا ہوں گے ۔