واشنگٹن ، تہران، کراچی (اے ایف پی، نیوز ڈیسک)امریکا نے ایران کی جوہری تنصیبات پر بمباری کردی ،امریکی اور ایرانی حکام کے مطابق بمباری میں نطنز، فردو اور اصفہان میں جوہری تنصیبات کو اتوار کو علی الصبح نشانہ بنایا گیا ، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوجی کارروائی کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کی کوئی فوج یہ نہیں کرسکتی تھی ،انہوں نے ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ ہم نے بم‘ ان کے ہاتھوں سے چھین لیا ہے، ایران فوری طور پر امن قائم کرے ورنہ اسے اس سے بھی زیادہ بڑے حملوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،اسرائیلی وزیراعظم نتین یاہو نے ٹرمپ سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے جوہری اور میزائل پروگرام کو ختم کرنے کے قریب پہنچ گئے ہیں ، امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے کہا ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر تباہ کردیا گیا ہے ، انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان حملوں میں کوئی ایرانی فوجی یا شہری زخمی نہیں ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ ٹرمپ امن چاہتے ہیں اور ایران کو یہی راستہ اختیار کرنا چاہیے، یہ حملےایران میں حکومت کی تبدیلی کے بارے میں نہیں تھے ، ایرانی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ امریکی بمباری میں متعدد شہری زخمی ہوئے ہیں تاہم علاج کے بعد کسی میں بھی تابکاری آلودگی کی کوئی علامت نہیں پائی گئی،ایران کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ جوہری تنصیبات سے افزودہ یورینیم کو پہلے ہی نکال لیاگیا تھا جبکہ فردوجوہری پلانٹ کی سائٹ کو معمولی نقصان پہنچا ہے، ان کے مطابق اس کے داخلی اور خارجی راستے پر صرف دو سرنگوں کو ہی نقصان پہنچا ہے، دوسری جانب ایران کی پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز بند کرنے کی منظوری دے دی ہے ،ایرانی رکن پارلیمنٹ اسماعیل کوسواری کے مطابق حتمی فیصلہ ایران کی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کرے گی،ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے سرخ لکیر عبور کرلی ہے ، اب ہمارے رد عمل کا انتظار کرے، پاسداران انقلاب کا کہنا ہے کہ دشمن کو ایسا جواب دیا جائے گا جس کا اس نے تصور بھی نہیں کیا ہوگا، ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ایک سینئر مشیر علی اکبر ولایتی نے کہا ہے خطے میں امریکا اور اس کے اڈوں کی موجودگی کیلئے اب کوئی جگہ نہیں رہے گی، اگر دیگر ممالک امریکی اقدامات میں سہولت کاری کرتے ہیں تو وہ ایران کیلئے ’جائز ہدف بن جائیں گے، پاسداران انقلاب نے بھی کہا ہے کہ ایران نے ان مقامات کی نشاندہی کر لی ہے جہاں سے یہ حملہ ہوا تھا،ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے امریکی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے نے ظاہر کیا ہے کہ واشنگٹن اسرائیل کی فوجی مہم کے پیچھے "بنیادی عنصر" ہے۔ایران کے جوابی حملوں کے پیش نظر امریکا نے عراق اور لبنان سے اپنا مزید سفارتی عملہ نکال لیا ہے ۔ برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ کو غیر مستحکم کرنے کے لئے مزید کوئی قدم نہ اٹھائے۔ایک مشترکہ بیان میں برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے کہا ہے کہ وہ ’مسلسل واضح رہے ہیں کہ ایران کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل نہیں کر سکتا‘ اور وہ اسرائیل کی سلامتی کی حمایت کرتے ہیں۔ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میخواں سے ٹیلی فون پر بات چیت کے بعد کہا ہے کہ ’امریکاکو جارحیت کا جواب ملنا چاہیے‘۔ اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرس نے امریکی حملوں کے بعد تباہی اور جوابی کارروائیوں کے ایک اور سلسلے سے خبردار کیا ہے جسے انہوں نے خطے میں ایک "خطرناک موڑ" قرار دیا ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی مندوب نے کہا ہے کہ امریکی حملوں کا بھرپور جواب دیا جائے گا ، حملوں سے متعلق جواب دینے کے وقت اور نوعیت کا فیصلہ ایرانی افواج کرے گی، اقوام متحدہ میں امریکی قائم مقام ایلچی نے الزام لگایا کہ ایران نے سفارتکاری کو دیوار سے لگایا ، اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر ڈینی ڈینن نے امریکی حملے کا دفاع کرتےہوئے کہا کہ آپریشن درستگی، مقصد اور جدید ترین انٹیلی جنس کے ساتھ انجام دیا گیا۔اقوا م متحدہ میں چین ، روس اور پاکستانی مندوب نے امریکی بمباری کی مذمت کرتے ہوئے تہران کیساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے ۔ دوسری جانب اسرائیلی طیاروںنے ایران کے مختلف شہروں پر بمباری کی ہے ، مقامی میڈیا کے مطابق وسطی ایران پر بمباری میں پاسداران انقلاب کے 9اہلکار شہید ہوگئے ہیں جبکہ متعدد شہری بھی نشانہ بنے ہیں ، اسرائیلی حملوں کے جواب میں ایران نے تل ابیب سمیت اسرائیل کے کئی شہروں پر بڑے میزائل حملے کئے ہیں ، ان حملوں میں درجنوں افراد زخمی ہوگئے جبکہ متعدد عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں ۔