• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہائی الرٹ، امریکا کا ترکیہ سمیت 3 خلیجی ممالک کیلئے سفری انتباہ

دبئی/ریاض/بغداد(نیوز ڈیسک) وہ خلیجی ریاستیں جہاں کئی امریکی فوجی اڈے موجود ہیں، اتوار کو ہائی الرٹ پر رہیں، جب کہ ان کے رہنماؤں نے ایران پر امریکی حملوں کے بعد خطے میں ممکنہ وسیع تر تنازع کے پیش نظر تمام فریقین سے زیادہ سے زیادہ تحمل سے کام لینے کی اپیل کی۔وزارتوں اور کمپلیکس میں پناہ گاہیں قائم کردی گئی ہیںجبکہ امریکانے بھی شہریوں کیلئے خلیجی ممالک کیلئے سفری الرٹ جاری کردیئے ہیں ۔ڈیلٹا، لفتھانسا، یونائیٹڈ ایئر لائنز، ایئر فرانس، ایئر کینیڈا، ایمریٹس، اور کئی دیگر بڑی ایئرلائنز نے بڑھتے ہوئے تنازعات اور حفاظتی خدشات کے درمیان اسرائیل اور ایران کا سفر معطل کر دیا۔امریکی محکمہ خارجہ کا ترکی میں امریکا مخالف جذبات پر اظہار تشویش،شہریوں کو عراق کے سفر سے گریز کی ہدایت بھی کردی، یو اے ای کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق متحدہ عرب امارات کے صدر، قطر کے امیر اور سعودی ولی عہد جنہوں نے گزشتہ ماہ ٹرمپ کی میزبانی کی تھی نے اس کشیدگی کے بین الاقوامی اور علاقائی سلامتی پر گہرے اثرات پر گفتگو کی۔ ذرائع کے مطابق سعودی عرب، امریکی حملوں کے بعد ہائی سیکیورٹی الرٹ پر چلا گیا، جب کہ بحرین نے شہریوں کو مرکزی شاہراہوں سے گریز کرنے کی ہدایت کی،کویت نے اعلان کیا کہ اس کی دفاعی کونسل مستقل اجلاس میں رہے گی اور وزارتوں کے کمپلیکس میں پناہ گاہیں قائم کی جا رہی ہیں۔بحرین جو امریکی بحریہ کے پانچویں بیڑے کا صدر دفتر ہے، کے علاوہ سعودی عرب، کویت، قطر اور یو اے ای میں بھی امریکی اڈے موجود ہیں،اتوار کے روز امریکی محکمہ خارجہ نے مشرق وسطیٰ کے تین ممالک، جن میں عراق بھی شامل ہے، کے لیے نئے سفری انتباہات جاری کیے ہیں۔ یہ اقدام ایران کے جوہری تنصیبات پر حالیہ امریکی حملوں کے بعد ممکنہ ایرانی جوابی کارروائی کے خدشات کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔امریکہ نے عراق کے لیے درجہ 4 (انتہائی خطرہ) کا سفری انتباہ جاری کرتے ہوئے امریکی شہریوں کو کسی بھی مقصد کے لیے عراق کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ لبنان میں تعینات غیر ضروری امریکی عملے کے اہلِ خانہ کو فوراً ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔بین الاقوامی ادارہ برائے اسٹریٹیجک اسٹڈیز کے مشرق وسطیٰ پالیسی کے سینئر رکن، حسن الحسن نے کہا،جنگ میں امریکی براہ راست شمولیت ایک سنگین موڑ ہے، جو خلیجی ریاستوں خاص طور پر بحرین، کویت اور قطر کو، جہاں بڑے امریکی فوجی اڈے ہیں، اس تنازع میں کھینچ سکتی ہے۔اس سے قبل عراق میں امریکی سفارت خانے نے تصدیق کی کہ اضافی عملے کی واپسی احتیاطی تدبیر کے طور پر جاری ہے کیونکہ خطے میں کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ ان اقدامات کے باوجود بغداد میں سفارت خانے اور اربیل میں قونصل خانے کی سرگرمیاں بلا تعطل جاری ہیں۔محکمہ خارجہ نے ترکی میں بڑھتے ہوئے "امریکی مخالف جذبات پر بھی تشویش ظاہر کی ہے اور خبردار کیا ہے کہ اس کے نتیجے میں امریکہ اور مغربی مفادات کو نشانہ بنانے والی کارروائیاں ہو سکتی ہیں۔

اہم خبریں سے مزید