• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں شدید سیلاب سے زرعی شعبہ بری طرح متاثر

کراچی(این این آئی)پاکستان میں شدید سیلاب سے زرعی شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں گندم، چاول، کپاس، سبزیاں اور لائیو اسٹاک جیسی بنیادی غذائی اشیا کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے اور ملک میں غذائی بحران جنم لینے کا خدشہ ہے۔ پنجاب اس وقت دریائے ستلج، چناب اور راوی میں آنے والے شدید سیلاب کی لپیٹ میں ہے جس کے باعث وسیع زرعی علاقے زیرِ آب آچکے ہیں۔ ان علاقوں میں گندم، کپاس، چاول، سبزیاں اور چارہ جیسی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں جب کہ مال مویشیوں کی ہلاکتوں سے کسان شدید معاشی نقصان سے دوچار ہیں۔ دریائے ستلج کے ہیڈ اسلام پر بڑھتے سیلابی ریلے نے قریبی بستیاں اور ہزاروں ایکڑ کھڑی فصلیں تباہ کر دیں۔ کپاس، دھان، تِل، مکئی اور چارہ کی بربادی نے کسانوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ لاکھوں ایکڑ زمین کے زیرِ آب آنے سے غذائی بحران کے خدشات مزید بڑھ رہے ہیں۔حکومت کی جانب سے مختلف مقامات پر ہیڈ ورکس پر شگاف لگا کر پانی کا بہائو موڑنے کی کوششیں کی جارہی ہیں تاکہ مزید زرعی زمین کو بچایا جاسکے۔ لاکھوں کیوسک سیلابی پانی اگلے مرحلے میں سندھ میں داخل ہوگا جہاں مختلف زرعی اضلاع میں گندم، چاول اور کپاس جیسی بڑی فصلوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔چیئرمین پاکستان کسان اتحاد خالد حسین باٹھ نے گفتگو میں انکشاف کیا کہ اس وقت تقریبا 30 سے 35 ہزار گائوں سیلاب کی نذر ہوچکے ہیں جبکہ 20 سے 25 لاکھ ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوچکی ہیں۔خالد حسین باٹھ کے مطابق سب سے بڑا بحران گندم کی تیزی سے بڑھتی ہوئی قیمت ہے جو صرف تین دنوں میں 2100 روپے سے بڑھ کر 3500 روپے فی من تک جا پہنچی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو ملک میں گندم کا قحط پڑ سکتا ہے اور روٹی کی قیمت 30 سے 40 روپے تک جا سکتی ہے۔رپورٹس کے مطابق آلو، پیاز، ٹماٹر، دودھ اور انڈے جیسی اشیا سب سے زیادہ متاثر ہوں گی۔ کپاس کی پیداوار میں کمی کے باعث ٹیکسٹائل صنعت دبائو میں آئے گی اور کپاس کی درآمدات بڑھیں گی ۔ماہرین کے مطابق حالیہ صورتحال 2022 کے تباہ کن سیلاب سے مشابہت رکھتی ہے، جب کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں ماہانہ اوسطا 3 سے 5 فیصد اضافہ ہوا تھا۔

اہم خبریں سے مزید