• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

27 ویں آئینی ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش، اپوزیشن کا احتجاج، شور شرابہ

اسلام آباد(رانا غلام قادر/نیوزرپورٹر)ایوان بالا سے دو تہائی اکثریت سے منظو ری کے بعد 27ویں آئینی ترمیم منگل کوقومی اسمبلی میں پیش ‘ ایوان میں ترمیم پر بحث شروع‘ حکومتی ارکان نے بل کی تائید جبکہ اپو زیشن ارکان نے شدیداحتجاج‘ شورشرابہ اورنعرے بازی کی‘جمعیت علما اسلام کے ارکان نے اجلاس میں شرکت کی تاہم بعد ازاں انہوں نے پارٹی پالیسی کے تحت واک آؤٹ کیا۔ وزیر قانون سینیٹراعظم نذیر تارڑ نےکہا کہ بیشتر ترامیم میثاق جمہوریت کے روح کے مطابق ہیں‘ اگر صدر نے ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ عوامی عہدہ لیاتواستثنیٰ ختم ہوجائے گا‘سوموٹو ایک عفریت بن کر ہمارے عدالتی نظام میں آیا‘سینیٹ سے پاس ہونے والے بل میں ازخودنوٹس کے اختیار پر بھی نظر ثانی کی گئی ہے۔منگل کو ایوان زیریں میں سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے بل کے چیدہ چیدہ نکات بیان کرتے ہوئے کہا کہ دیگر ممالک میں بھی ججزکی تقرری جوڈیشل کمیشن کےذریعےکی جاتی ہے‘26 ویں ترمیم کے موقع پر فضل الرحمٰن کے کہنے پر آئینی بینچ پر اتفاق کیا گیا‘ ججز کی تعیناتی دنیا بھر میں عدلیہ،انتظامیہ اور مقننہ مل کرتے ہیں‘ماضی میں ہم نے دیکھا کہ 8 ارکان کے کمیشن کے فیصلے کو سنگل بنچ نے تبدیل کردیا۔یہ ترمیم پاس ہوئی تو پھربھی اعتراضات اٹھائے گئے۔ اعظم نذیر تارڑکا کہناتھا کہ سوموٹو نوٹس سے ملک کے دو وزرائے اعظم یوسف گیلانی اور میاں نوازشریف کو گھربھیجا گیا‘ معاشی نقصانات اٹھانے پڑے جن میں اسٹیل ملز کیس‘ریکوڈک کیس شامل ہے‘ اسپتالوں کے دورے کئے گئے‘ڈیم بنا نے کی بات کی گئی ۔

اہم خبریں سے مزید