کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کےمشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ججوں کے استعفیٰ کے متن سے ان کا سیاسی اور ذاتی ایجنڈا واضح ہوگیا ہے، ججوں کا ایجنڈا حکومت کے خلاف تھا، ہمارے ججز کے فیصلے کم بولتے ہیں وہ خود زیادہ بولتے ہیں، آج ججز کے استعفوں کا ایک ایک لفظ سیاست پر مبنی ہے۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ کیا دلیل ہے کہ آئین پر حملہ ہوگیا اور عدالت ٹکڑے ٹکڑے ہوگئی۔ ججز کا سیاسی ایجنڈا یہ تھا کہ حکومت کے خلاف اور پی ٹی آئی کے ساتھ تھے۔ ججز کے احترام میں حکومت نے ان کے خلاف کوئی اقدام نہیں کیا تھا۔ میری رائے میں آئینی عدالت کی سربراہی کے لیے جسٹس امین کا میرٹ بنتا ہے۔ استعفیٰ دینا ان کا حق ہے لیکن اس کے ساتھ سیاسی بیانیہ نہیں دے سکتے۔ مستعفی ججز استعفیٰ میں ایک چیز بھی نہیں بتا سکے کہ کس طرح ستائیسویں ترمیم آئین پر حملہ ہے۔ جسٹس امین الدین کی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں تعیناتی ہمیشہ میرٹ پر ہوئی۔ چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ آئین میں ترمیم کی گئی ہے اور اب تعیناتی فریش ہوگی اور آرمی ایکٹ کے مطابق پانچ سال ہوگی جب بھی نوٹیفکیشن ہوگا اس دن وہ نئی اپائنٹمنٹ چیف آف ڈیفنس فورسز اور اور چیف آف آرمی اسٹاف کا نوٹیفکیشن ہوگا۔اینکر و تجزیہ کار محمد جنید نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ میں بھی اضافی شقوں کے ساتھ ستائیسویں آئینی ترمیم منظور کر لی ہے اور صدر آصف علی زرداری نے دستخط بھی کر دیئے ۔ ستائیسویں آئینی ترمیم منظوری کے بعد جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس منصور علی شاہ نے استعفیٰ دے دیا ہے۔