سپریم کورٹ آف پاکستان نے جیکب آباد کے اسکولوں میں کرپشن کے ملزم آزاد علی کی ضمانت منظور کر لی۔
کیس کی سماعت سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔
عدالتِ عظمیٰ کی جانب سے ملزم آزاد علی کی ضمانت پانچ پانچ لاکھ روپے کی 2 گارنٹیوں کے عوض منظور کی گئی۔
جسٹس عمر عطاء بندیال نے دورانِ سماعت کہا کہ ملزمان کو حراست میں رکھنے کی مخصوص شرائط ہو سکتی ہیں، کیا اس کیس میں نیب کو ڈر ہے کہ ملزم بھاگ جائے گا؟
انہوں نے نیب کے وکیل سے سوال کیا کہ کل جسٹس مشیر عالم کی عدالت میں ایک ملزم کو ضمانت دی گئی ہے، کتنے عرصے بعد اُس جنٹلمین کو ضمانت ملی ہے؟
نیب کے وکیل نے جواب دیا کہ ملزم احد چیمہ کو 2 سال 9 ماہ بعد کل سپریم کورٹ سے ضمانت ملی ہے۔
جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ نیب کو احد چیمہ کو 3 سال جیل میں رکھنے سے کیا ملا؟ ضمانت کی مخالفت صرف اسی صورت ہو سکتی ہے جب ملزم سے معاشرے کو نقصان کا اندیشہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ اگر نیب کے ملزمان سے متعلق خدشات ہیں تو عدالت اس پر حکم جاری کر سکتی ہے، نیب مقدمات میں ضمانتوں کی مخالفت صرف اصول کی بنیاد پر ہی کرے، ملزمان کی گرفتاری پر ایک مقدمے میں پہلے ہی نیب سے معاونت کا کہہ چکے ہیں۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نے کہا کہ ضمانت دینے سے ملزم بری نہیں ہوتا، ملزم ٹرائل کا سامنے کر کے ہی بری ہو سکتا ہے۔
نیب کے وکیل نے کہا کہ صرف رقم جمع کروانے پر ملزمان کا جرم ختم نہیں ہو جاتا۔
جسٹس عمرعطا ءبندیال نے کہا کہ اس کیس میں چار پانچ گراؤنڈز پر ملزم کو ضمانت دے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ملزمان پر اسکولوں میں تعمیراتی کام کیئے بغیر رقوم وصول کرنے کا الزام ہے۔