پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز کی ضمانت پر رہائی کی درخواست منظور کر لی گئی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ میں منی لانڈرنگ ریفرنس میں حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت پرسماعت ہوئی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس اسجد جاوید گھرال نے درخواست پرسماعت کی۔
لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے منی لانڈرنگ ریفرنس میں حمزہ شہباز کو ایک ایک کروڑ کےدو ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے ضمانت کی درخواست منظور کر لی ہے۔
عدالت میں نیب کی طرف سے اسپیشل پراسیکیوٹر سید فیصل رضا بخاری جبکہ حمزہ شہباز کی جانب سے اعظم نذیر تارڑ اور امجد پرویز ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔
دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ حمزہ شہباز 2008ء میں ایم این اے اور 2018ء میں ایم پی اے بنے، حمزہ شہباز کے والد پنجاب کے 3 باروزیراعلیٰ رہے، حمزہ شہباز نے بیرون ملک ترسیلات کے متعلق کوئی جواب نہیں دیا۔
سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے عدالت میں استدعا کی گئی کہ اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت انکوائری کو آگے بڑھایا جائے۔
نیب پراسیکیوٹر کا مزید کہنا تھا کہ 3 اپریل 2019ء کو حمزہ شہباز کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے اور 20 اگست 2020ء کو حمزہ شہباز اور 20 افراد کے خلاف ریفرنس دائر کیا گیا تھا جس میں نصرت شہباز، رابعہ عمران، سلمان شہباز، عمران یوسف سمیت 6 ملزم اشتہاری ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ 11 نومبر 2020ء کو منی لانڈرنگ ریفرنس میں فرد جرم عائد کی گئی جبکہ 110 گواہوں میں سے 10 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے جا چکے ہیں۔
واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے مسلم لیگ نون کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت مسترد کردی گئی تھی۔
لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے بعد حمزہ شہباز کو نیب کی جانب سے 11 جون 2019ء کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔