• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی لیجنڈری گلوکارہ لتا منگیشکر آج صبح دُنیا سے کوچ کرگئیں، ’نائٹنگل آف انڈیا‘ کے نام سے جانی جانے والی، لتا منگیشکر نے اپنی سُریلی آواز میں گائے ہوئے گانوں کا ایک خزانہ چھوڑا ہے، جو 70 سال سے زائد عرصے تک جاری رہنے والے کیریئر میں گایا گیا۔ 

لتا، جنہیں بھارت کی عظیم پلے بیک گلوکاروں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، اپنی آواز کے ذریعے زندہ رہیں گی۔ محمد رفیع، کشور کمار اور مکیش کے ساتھ ان کے گانے ہندی سینما کے سب سے یادگار گانوں میں سے ہیں۔

بھارت کی نائٹنگیل لتا منگیشکر کے بارے میں کچھ غیر معروف حقائق یہ ہیں:

لتا منگیشکر فنکاروں کے خاندان میں پیدا ہوئیں:

لتا منگیشکر کا تعلق فنکاروں کے خاندان سے تھا۔ اُن کے والد ایک تھیٹر کمپنی چلاتے تھے، لتا کو موسیقی سے لگاؤ تھا۔ بہنوں (لتا اور آشا بھوسلے) نے جب گانا شروع کیا تو ان کا مقصد اپنے والد کی میراث کو آگے بڑھانا تھا۔ 

لتا منگیشکر کا پہلا گانا فلم سے ہٹا دیا گیا:

لتا نے اپنے کیریئر کا پہلا گانا ’ناچو یاگڑی، کھیلو ساری مانی ہوس بھری‘ 1942 میں ایک مراٹھی فلم کے لیے ریکارڈ کیا تھا لیکن بدقسمتی سے اس گانے کو فلم کے فائنل کٹ سے ہٹا دیا گیا تھا۔

لتا منگیشکر ایک بار گانے کی ریکارڈنگ کے دوران بے ہوش ہو گئی تھیں:

لتا ایک بار موسیقار نوشاد کے ساتھ ایک گانا ریکارڈ کرتے ہوئے بےہوش ہوگئی تھیں۔ اُنہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا تھا کہ ’ہم گرمی کی ایک لمبی دوپہر میں ایک گانا ریکارڈ کر رہے تھے، ان دنوں ریکارڈنگ اسٹوڈیوز میں ایئرکنڈیشن نہیں ہوتے تھے اور فائنل ریکارڈنگ کے دوران چھت کا پنکھا بھی بند کر دیا گیا تھا، میں گرمی کی شدت نہ برداشت کرتے ہوئے بےہوش ہوگئی تھی۔‘

لتا جی نے کبھی اپنے گانے نہیں سُنے:

لتا منگیشکر نے ایک بار میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے گانے خود نہیں سُنتی ہیں اگر وہ سُنیں تو انہیں اپنی گائیکی میں سو خامیاں نظر آئیں گی۔

اُن کا پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر مدن موہن تھا:

لتا کے الفاظ میں، انہوں نے جس بہترین میوزک ڈائریکٹر کے ساتھ کام کیا اور جن کے ساتھ ان کا خاص رشتہ تھا وہ مدن موہن تھے۔  

لتا منگیشکر نے راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ کے طور پر خدمات انجام دیں:

لتا کا 1999 سے 2005 تک رکن پارلیمنٹ کے طور پر ایک مختصر دور رہا۔ وہ 1999 میں راجیہ سبھا (ایوان بالا) کے لیے نامزد ہوئی تھیں۔ انہوں نے اپنے دور کو ناخوشگوار قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ وہ شامل کیے جانے سے گریزاں تھیں۔

لتا کی شہرت بھارتی حدود سے آگے بڑھی ہوئی ہے:

لتا صرف ایک ہندوستانی گلوکارہ نہیں تھیں۔ اس کی سریلی آواز کے چاہنے والے پوری دنیا میں پائے جا سکتے ہیں۔ انہیں  لندن کے مشہور رائل البرٹ ہال میں پرفارم کرنے والی پہلی ہندوستانی ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ فرانس کی حکومت نے انہیں 2007 میں آفیسر آف دی لیجن آف آنر سے نوازا، جو کہ ملک کا سب سے بڑا سول اعزاز ہے۔

لتا منگیشکر کے پاس ایک بار گنیز ورلڈ ریکارڈ تھا:

گنیز بک آف ریکارڈ کے 1974 کے ایڈیشن نے لتا منگیشکر کو سب سے زیادہ ریکارڈ شدہ فنکار کے طور پر درج کیا تھا لیکن اس دعوے کا مقابلہ محمد رفیع نے کیا۔ کتاب میں لتا جی کے نام کی فہرست جاری ہے لیکن رفیع کے دعوے کا بھی ذکر ہے۔ اس اندراج کو 1991 میں 2011 تک ہٹا دیا گیا جس میں گنیز نے لتا جی کی بہن آشا بھوسلے کو سب سے زیادہ ریکارڈ شدہ فنکار کے طور پر رکھا۔

لتا نے اپنے کیریئر میں کبھی بھی او پی نیئر کے ساتھ کام نہیں کیا:

اپنے طویل کیریئر میں، لتا نے بھارت کے عظیم ترین موسیقاروں اور میوزک ڈائریکٹرز کے ساتھ کام کیا لیکن انہوں نے کبھی او پی نیئر کے ساتھ کام نہیں کیا۔

لتا منگیشکر نے آخری بار 2019 میں ایک گانا ریکارڈ کیا تھا:

لتا منگیشکر نے بھارتی فوج اور قوم کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے اپنا آخری گانا ’سوگندھ مجھے اس مٹی کی‘ ریکارڈ کیا، جسے میویش پائی نے ترتیب دیا تھا، یہ 30 مارچ 2019 کو جاری کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ فنِ گلوکاری کے ذریعے بھارتی فلم نگری پر طویل عرصے راج کرنے والی بھارتی لیجنڈری گلوکارہ لتا منگیشکر آج انتقال کر گئی ہیں۔

92 سالہ لتا منگیشکر گزشتہ ماہ کورونا وائرس کا شکار ہونے کے بعد سے ممبئی کے بریچ کینڈی اسپتال میں زیرِ علاج تھیں۔

انٹرٹینمنٹ سے مزید