• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم شہباز طویل تقریر کے دوران کئی مواقع پر ’’جذباتی‘‘ ہوگئے

اسلام آباد (فاروق اقدس) وزیراعظم شہباز شریف قومی اسمبلی میں اپنے طویل ترین خطاب کے دوران سابقہ حکومت کی معاشی اور خارجہ پالیسیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کئی مواقعوں پر جذباتی ہوئے اور انہوں نے اپوزیشن کے کردار اور بالخصوص تحریک انصاف کے چیئرمین کے طرز حکومت اور انداز سیاست پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے پاکستان اور اداروں کیلئے نقصان دہ قرار دیا۔

انہوں نے عمران خان کا تنقیدی تذکرہ کہیں بھی ان کا نام لیکر نہیں کیا بلکہ منفی کردار ادا کرنیوالی شخصیت کے حوالے سے پہچانے جانے والوں کے نام سے پکارا، ایک موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ سیاست میں بعض شخصیات جھوٹ بھی بولتی ہیں، مبالغے سے بھی کام لیا جاتا ہے لیکن اس جیسا (عمران خان) فراڈیا میں نے سیاست میں نہیں دیکھا۔ ایک سے زیادہ مرتبہ انہوں نے ’’لاڈلا‘‘ کہہ کر بھی ان کا تذکرہ کیا۔

آئینی معاملات پر بحث کے دوران کم وبیش تمام حکومتی ارکان نے بھی اپنی تقاریرمیں تحریک انصاف کے چیئرمین کا نام نہیں لیا اور ان کا ذکرفراڈیا یا لاڈلا کہہ کر ہی کرتے رہے اس طرح ایوان میں ان کا نام ہی ’’لاڈلا‘‘ پڑ گیا تاہم بعض خواتین اراکین نے ان کی اہلیہ کا ذکر کرتے ہوئے ’’لاڈلی‘‘ بھی کہا۔ نوید قمر واحد رکن تھے جنہوں نے انگریزی زبان میں تقریر کی۔

اقلیتی رکن رمیش کمار نے اپنی تقریر کے دوران ایک موقع پر کہا کہ میں نے جب تحریک انصاف جوائن کرنے کیلئے عمران خان سے ملاقات کی تھی تو انہوں نے میرے گلے میں اپنی جماعت کا ’’پٹہ‘‘ (پرچم) ڈالنے کی کوشش کی تھی لیکن میں نے صاف لفظوں میں انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے پٹہ نہ ڈالیں میں ان لوگوں میں نہیں ہوں جو گلے میں پٹہ ڈلوا لیتے ہیں۔ مجھے ایک سال کے دوران ہی پتہ چل گیا تھا کہ ’’یہ ایک فراڈیا ہے‘‘ اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کا ’’عدالتی قتل‘‘ ہوا عدلیہ کی جانب سے ہونے والی ناانصافیوں کی تاریخ بھی پرانی ہے لیکن جو ’’لاڈ، لاڈلے‘‘ کے ساتھ عدلیہ کر رہی ہے وہ بھی تاریخ بن رہی ہے۔

 ایم کیو ایم کے صلاح الدین نے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو وزارت عظمیٰ سے نکالنا اور چار سال تک گوگی کی پرورش کرنے والے ’’لاڈلے‘‘ کیساتھ موجودہ طرزعمل قابل مذمت ہے۔ عدلیہ کو صرف انصاف کی فراہمی کیلئے کردار ادا کرنا چاہئے۔

ناز بلوچ کا کہنا تھا کہ 1992 کے بعد کئی ممالک نے کرکٹ کے ورلڈ کپ جیتے ہیں لیکن ہم نے کرکٹ کپ جیتنے کا جو خمیازہ بھگتا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ تحریک انصاف کی منحرف رکن جویریہ ظفر نے موجودہ صورتحال کی ذمہ داری پارلیمنٹ پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ ایوان کے ارکان نے اداروں کو مضبوط کیا اور ایوان کو کمزور۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک سے زیادہ’’لاڈلا اور عوام سے زیادہ لاڈلی کوئی نہیں‘‘۔ پیپلز پارٹی کی رکن نزہت پٹھا ن نے صدر مملکت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جناب صدر ہم آپ کو ووٹ دیکر شرمندہ ہیں لیکن اب آپ اپنے کردار سے اپنے منصب کو شرمندہ نہ کریں۔

اہم خبریں سے مزید