غزہ ، کراچی (نیوز ڈیسک، اے ایف پی) پاکستان نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کررہا ہے ، فلسطینیوں پر ظلم و ستم ناقابل قبول ہے، نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کی ہر طرح کی مدد کیلئے تیار ہیں ، فلسطین پر پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ، غزہ میں لوگوں کے پاس پانی ہے نہ خوراک ہے، غزہ کے گھیراؤ کی مذمت کرتے ہیں، چین اور سعودی عرب نے اسرائیل سے غزہ پر بمباری روکنے کا مطالبہ کردیا ہے ،ایران کے وزیرخارجہ حسین عبداللحیان نے متنبہ کہا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے غزہ پر زمینی حملہ کیا تو اسے ان کا قبرستان بنادیں گے ،اسرائیل جنگی جرائم کررہا ہے ، قطری امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ زمینی حملے کی صورت میں حالات قابو سے باہر ہوجائیں گے ، اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ لبنان سے جنگ نہیں چاہتے ،شمالی محاذ پر جنگ کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ، حزب اللہ نے جنگ اختیار کی تو اسے قیمت چکانی پڑے گی ، امریکا نے متنبہ کیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں ایران کی براہ راست شمولیت کا خطرہ ہے ، اسرائیل کو لبنان کے ممکنہ محاذ کا بھی سامنا ہے ، اسرائیلی فوج نے لبنان سے گولہ باری کے بعد لبنانی سرحد کے قریب مقبوضہ علاقوں سے اپنے شہریوں کو نکل جانے کا حکم بھی دے دیا ہے ، حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے کہا ہے کہ انہوں نے لبنان سے بھی اسرائیل پر 20راکٹ حملے کئے ہیں جبکہ حزب اللہ کا کہنا ہے کہ ا نہوں نے بھی حینتہ میں اسرائیلی فوجی تنصیبات پر میزائل حملے کئے ہیں جس سے دشمن کو جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے ، دوسری جانب غزہ پر اسرائیل کی بے رحمانہ بمباری کا سلسلہ جاری ہے ، اسرائیلی بمباری میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 3ہزار کے قریب ہوگئی ہے ،صہیونی فوج کا کہنا ہے کہ انہوں نے غزہ میں سیکڑوں مقامات پر فضائی حملے کئے ہیں جن میں زیتون اور خان یونس کے علاقے بھی شامل ہیں ، اسرائیلی بمباری میں شہید فلسطینیوں کیلئے قبرستانوں میں جگہ کم پڑنے لگ گئی جس کے بعد شہداء کی اجتماعی تدفین شروع کردی گئی ہے ، غزہ کے کوئی علاقوں میں پانی ، خوراک اور ادویات کی قلت کا سامنا ہے ، اسپتالوں میں سہولیات ختم ہوتی جارہی ہیں جبکہ عالمی امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ غزہ میں شعبہ صحت مکمل طورپر تباہی کے دہانے پر ہے ، بدترین صورتحال کا سامنا ہے ، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے کے دوران غزہ میں 10لاکھ افراد بے گھر ہوچکے ہیں ،امریکا کا ایک اور بحری بیڑہ اسرائیل کی مدد کیلئے بحیرہ اوقیانوس پہنچ گیا ہے ، مصری صدر الفتاح السیسی نے امریکی وزیرخارجہ اینٹونی بلنکن سے ملاقات میں کہا ہے کہ حماس کے حملے کے جواب میں اسرائیلی کارروائیاں دفاع کے حق کے بجائے اجتماعی سزا دیئے جانے کے مترادف ہے،انہوں نے شہریوں کو ہدف بنائے جانے کو مسترد کردیا، غزہ میں محصور فلسطینیوں کیلئے عالمی امداد رفاہ بارڈر پہنچنا شروع ہوگئی ہے ، متحدہ عرب امارات سے امدادی جہاز سامان لیکر رفاہ پہنچ گیا ہے تاہم مصری حکومت کا کہنا ہے کہ وہ عالمی شراکت داروں کیساتھ مل کر امداد پہنچانے کیلئے کام کررہا ہے ،مصر ی حکام کے مطابق انہوں نے اسرائیل فلسطین تنازع پر سربراہ کانفرنس کیلئے کوششیں بھی شروع کردی ہیں، مصر اب تک غزہ کیساتھ موجود راہداری کھولنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے ، امریکی اخبار کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سیلوان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکام نے انہیں آگاہ کیا ہے کہ جنوبی غزہ جانے والی پانی کی لائنیں بحال کردی گئی ہیں تاہم قطری نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ صرف دو علاقوں میں تھوڑے وقت کیلئے پانی بحال کیا گیا اور بیشتر علاقے پانی کی سہولت سے محروم ہیں، سیک سیلوان کا کہنا ہے کہ غزہ میں محصور امریکی شہریوں کی مصر کے راستے انخلا کی کوششیں کی جارہی ہیں ، کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کی اجازت دی جائے ، انہوں نے حماس کی قید میں موجود قیدیوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا ، اقوام متحدہ کے ادارے پاپولیشن فنڈ (یو این ایف پی اے) کا کہنا ہے کہ غزہ میں موجود 50ہزار حاملہ خواتین کو خوفناک صورتحال کا سامنا ہے، غزہ کا شعبہ صحت انتہائی مخدوش صورتحال کا شکار ہے، نظام صحت پر بھی حملے کئے جارہے ہیں، حاملہ خواتین کے پاس کوئی راستہ موجود نہیں ہے اور انہیں ناقابل بیان چیلنج کا سامنا ہے،ورلڈ فوڈ پروگرام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس غزہ میں غذائی اجناس ختم ہوتی جارہی ہیں،اقوام متحدہ کے ادارے کےعلاقائی ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ غزہ کی 23لاکھ کی آبادی کو پانی اور خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے، جرمنی نے اپنے شہریوں کو اسرائیل، فلسطین اور لبنان کے سفر سےگریز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان ممالک میں موجود جرمن شہری اپنے سفارتخانوں سے رابطے میں رہیں۔ قبل ازیں جلیل عباس جیلانی کا کہنا تھا اسرائیل سے متعلق پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، پاکستان 1967 سے قبل کی سرحدیں، القدس الشریف دارالحکومت کیساتھ آزاد فلسطین ریاست چاہتا ہے، فلسطین تنازع کی بنیادی وجوہات دیکھنے کی ضرورت ہے، کئی دہائیوں سے اسرائیل نے فلسطینی سرزمین پر آباد کاری جاری رکھی ہوئی ہے، پاکستان کی اسرائیل کے معاملے پر پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں ہے، پاکستان کی فلسطین پر پوزیشن ماضی سے پیوستہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل فلسطین کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کا احترام کرے، غزہ میں انسانی امداد کیلئے اقوام متحدہ سے رابطے میں ہیں، ہم سعودی عرب سے بھی رابطے میں ہیں۔چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے سعودی ہم منصب شہزادہ فیصل بن فرحان سے گفتگو کے دوران کہا کہ چین ہمیشہ فلسطینی کاز کا حامی رہا ہے ، فلسطینیو ں کو ریاست سے محروم رکھنا اسرائیل فلسطین تنازع کی اصل جڑہے، تاریخی نا انصافی کا خاتمہ ہونا چاہئے، اسرائیل اپنے دفاع کے حق سے آگے کی کارروائیاں کررہا ہے، غزہ کے لوگوں کو اجتماعی سزا دینے کا سلسلہ روکا جائے، نتن یاہو حکومت اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری کے مطالبات پر غور کرے، جدہ سے نمائندہ جنگ کے مطابق امریکی وزیرخارجہ اینٹونی بلنکن سے ملاقات کے دوران سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے غزہ کے شہریوں کے خلاف جاری جارحیت کو روکنے کا مطالبہ کیا، محمد بن سلمان نے دیر پا قیام امن کیلئے فلسطینیوں کو ان کے جائز اور قانونی حقوق فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ۔محمد بن سلمان نے غزہ کے محاصرے کے خاتمے، فلسطینیوں کو انصاف فراہم کرنے، ان کیلئے استحکام اور امن یقینی بنانے کا بھی مطالبہ کیا۔ امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے محمد بن سلمان سے اپنی ملاقات کو تعمیری قرار دیا ہے ۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ بلنکن نے ملاقات میں حماس کے حملے روکنے ، حماس کی قید میں موجود تمام افراد کی رہائی اور تنازع کو خطے میں بڑھنے سے روکنے پر بھی تبادلہ خیال کیا ۔ ایرانی وزیر خارجہ حسین عبداللحیان نے کہا کہ اگر حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ پھیلی تو اس سے امریکا کو بھی نقصان اٹھانا پڑے گا ، انہوں نے کہا کہ امریکا اسرائیل کی کٹھ پتلی کے طور پر کام کررہا ہے ۔امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا ہے کہ امریکا کو اسرائیل اور حماس کی جنگ میں ایران کی براہ راست شمولیت کا خطرہ ہے ، اسی لئے امریکی صدر نے فوری طور پر اور فیصلہ کن اقدام اٹھاتے ہوئے امریکی بحری بیڑہ مشرقی بحیرہ اوقیانوس پہنچادیا ہے اور اس طرح سے انہوں نے ان لوگوں یا ریاستوں کو واضح پیغام دیا ہے جو اس صورتحال سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔امریکی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ امریکا اور اسرائیل اور لبنان کی سرحد پر ایک نیا محاذ کھل جانے کا خطرہ ہے ۔ امریکی وزیرخارجہ اینٹونی بلنکن پیر کے روز دوبارہ اسرائیل پہنچیں گے ، وہ اردن ، قطر، بحرین ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا دورہ مکمل کرکے دوبارہ اسرائیل آئیں گے جہاں ان کی اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو سے ملاقات ہوگی ۔