کراچی، غزہ(نیو ز ڈیسک، اے ایف پی) امریکی صدر جو بائیڈن نے الزام عائد کیا ہے کہ حماس کے حملوں کا مقصد سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کومعمول پرلانے کے عمل کو سبوتاژ کرنا تھا، ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جو بائیڈن نے کہا کہ حماس کو پتا تھا کہ وہ جلد ہی سعودی قیادت کے ساتھ بیٹھ کر اس معاملے پر بات کرنے والے تھے،بائیڈن نے تصدیق کی کہ انہوں نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں زمینی جنگ چھیڑنے کے عمل کو ملتوی کرے تاکہ مذاکرات کے نتیجے میں مزید یرغمالیوں کی رہائی ممکن ہوسکے، دوسری جانب غزہ پر صہیونی افواج کی بے رحمانہ بمباری کا سلسلہ جاری رہا ،آبادی اور گھروں پر بمباری کے نتیجے میں مزید 200سے زائد افراد شہید ہوگئے ، شہداء کی تعداد ساڑھے چار ہزار سے بڑھ گئی ،حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی طیاروں کے حملے میں حماس رہنما طلال الہندی اپنی اہلیہ، بیٹی اور بھتیجی سمیت شہید ہوگئے ہیں جبکہ خاندان کے درجنوں افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں ،غزہ میں اسرائیلی طیاروں نے 11،11منزلہ عمارتوں کوبھی تباہ کردیا ہے، فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ شہداء میں 75فیصد خواتین اور بچے شامل ہیں جبکہ ساڑھے 13ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں ، غزہ کے اسپتالوں میں گنجائش سے 150فیصد سے زائد مریض موجود ہیں جبکہ 7اسپتال بند ہوچکے ہیں ، اسرائیلی فوج کے ترجمان نے دھمکی دی ہے کہ وہ غزہ پر فضائی بمباری میں مزید اضافہ کردیا ہے،اسرائیلی فوج کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ غزہ میں تمام نجی مکانات ان کے حملوں کا ہدف ہوں گے ، مقبوضہ بیت المقدس میں صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نےیہ الزام عائد کیا کہ حماس سول انفراسٹرکچر کو استعمال کررہی ہے اس لئے تمام مکانات کو نشانہ بنائیں گے ، اسرائیلی فوجی طیاروں نے غزہ میں پملفٹ پھینکے ہیں جس میں شہریوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ غزہ خالی کردیں ،شہریوں کا کہنا ہے کہ انہیں اسرائیلی فوج کی جانب سے ٹیلی فون کرکے کہا جارہا ہے کہ آج کے بعد غزہ میں موجود تمام شہریوں کو دہشتگرد تصور کیا جائے گا ،مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز کیساتھ ساتھ یہودی آباد کار بھی فلسطینیوں پر حملوں میں شامل ہوگئے ہیں ، یہودی آباد کاروں کے حملے میں پانچ فلسطینی زخمی ہوگئے ، اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران مزید 5ہزار فلسطینیوں کو گرفتار کرلیا ہے جس کے بعد اسرائیلی قید میں موجود فلسطینیوں کی تعداد 10ہزار ہوگئی ہے ، مصر کی راہداری رفاہ سے 20ٹرک امدادی سامان لیکر امدادی قافلہ غزہ پہنچ گیا ہے ،ان ٹرکوں میں سے ایک ٹرک تابوتوں سے لدا ہوا تھا جبکہ امدا د میں اسرائیلی ہٹ دھرمی کے باعث ایندھن شامل نہ کیا جاسکا، اقوام متحدہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 20 امدادی ٹرک سمندر میں ایک قطرہ ہیں، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیوں کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ سے متاثرہ شہریوں کی امداد کیلئے یومیہ 600ٹرکوں کی ضرورت ہے ،اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے کہا ہے کہ اسرائیل پر حملے کے جواب میں فلسطینی عوام کو اجتماعی سزا نہیں دی جاسکتی ، انہوں نے تنازع کے دور یاستی حل کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ غزہ کو امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی یقینی بنائی جائے، ان کا کہنا تھا کہ سرحد کے ایک طرف میں لوگ بھوک سے بلک رہے ہیں جبکہ دوسری طرف ٹرکوں کے قافلے غزہ پہنچنے کے منتظر ہیں، اقوام متحدہ کے اداروں یو این ڈی پی اے، یو این ایف پی اے ، یونیسیف ، ڈبلیو ایف پی اور ڈبلیو ایچ او نے ایک مشترکہ اعلامیہ میں غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے ، اعلامیہ میں شہریوں کی جانیں بچانے کیلئے بلا تعطل امدادکی فراہمی یقینی بنانے کا بھی مطالبہ کیا ہے ،ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ غزہ پہنچنے والی امداد میں ضرورت کے مطابق صرف تین فیصد طبی امداد موجود ہے ،یونیسیف کے مطابق غزہ میں صرف 22ہزار افراد کیلئے پانی بھیجا گیا ہے جبکہ وہاں کی 23لاکھ کی آبادی کو پانی کی شدید ضرورت ہے ،10لاکھ بچوں کو انتہائی سنگین صورتحال کا سامنا ہے جبکہ کلوریا سمیت متعدد بیماریوں کا خدشہ ہے ، شہریوں کو پانی ، غذا اور ادویات کی شدید ضرورت ہے،عراق میں امریکی فوجی اڈے پر پانچواں حملہ ہوا ہے ، عراقی سکیورٹی ذریعہ کے مطابق عین الاسد میں امریکی فوجیوں کے اڈے پر خودکش ڈرون حملہ ہوا ہےتاہم اس میں جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ہونے والی عالمی کانفرنس میں عرب رہنمائوں نے غزہ پر اسرائیلی بمباری کی شدید مذمت کی ہے ، ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے ، ترک صدارتی دفتر نے بتایا کہ دوران گفتگو ایردوان نے کہا کہ ان کی تمام تر توجہ غزہ کیلئے امداد اور زخمی فلسطینیوں کے ممکنہ طور پر ترکیہ میں علاج پر مرکوز ہے ، ان کا کہنا تھا کہ ترکیہ جنگ بندی کیلئے کام کررہا ہے ۔ حماس کا کہنا ہے کہ انہوں نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اسرائیل کے مزید دو شہریوں کو رہا کرنے کی پیشکش کی ہے تاہم اسرائیل نے اسے مسترد کردیا ہے۔ اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کے کمشنر جنرل فلیپے لازاریانی کا کہنا ہے کہ غزہ میں اقوام متحدہ کے 35مراکز کو نشانہ بنایا جاچکا ہے ،اقوام متحدہ کی تنصیبات، شہری انفراسٹرکچر اور اسپتالوں پر حملے روکے جائیں ، غزہ میں رہائش کی صورتحال غیر مستحکم ہے ، خان یونس اور رفاہ میں اقوام متحدہ کی محفوظ پناہ گاہیں گنجائش سے زیادہ بھر چکی ہیں ،لبنان میں موجود حماس کے ایک رہنما کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے قید فوجیوں کو اسرائیل میں قید فلسطینیوں کی رہائی کے بدلے میں ہی رہا کیا جائے گا اور یہ عمل صرف اسی وقت کیا جائے گا جب اسرائیلی افواج جارحیت روکے۔ قطر کا کہنا ہے کہ وہ قیدیوں کی رہائی کیلئے ثالثی کا کردار ادا کررہا ہے، جلد ہی حماس کی قید میں موجود اسرائیلی شہریوں کو رہا کردیا جائے گا۔دریں اثناء مشرق وسطیٰ اور یورپ کے متعدد رہنما اسرائیل اور غزہ کی جنگ میں کے خاتمے پر مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں جمع ہوئے۔ اس موقع پر فلسطینی صدر محمود عباس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل نہیں کیا جائے گا۔‘انہوں نے کہا کہ ’ہم کبھی بھی منتقلی کو قبول نہیں کریں گے، چیلنجز جو بھی ہوں، ہم اپنی زمین پر رہیں گے۔‘مصر اور دیگر عرب ریاستوں نے اس سے قبل کہا کہ ’جنگ کی وجہ سے نقل مکانی کرنے والے فلسطینی پناہ گزینوں کی بڑی تعداد کسی بھی اور مُلک کے لیے ناقابل قبول ہوگی کیونکہ یہ فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کے مترادف ہوگا۔‘اجلاس، جسے امن کے لیے سربراہی اجلاس کہا جاتا ہے، میں اردن، قطر، اٹلی، اسپین، یورپی یونین اور برطانیہ کے حکام بھی شامل تھے۔ تاہم قابل ذکر غیر حاضر مُمالک میں اسرائیل، امریکا اور ایران شامل ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر نے اسرائیلی فوج کی طرف سے القدس اسپتال پر حملے کی دھمکی کو تشویشناک قرار دیا ہے۔فلسطین کی ریڈ کریسنٹ نے اسرائیلی فوج کے احکامات کے بارے میں پہلے تصدیق کی تھی۔القدس اسپتال میں اس وقت 400 سے زیادہ مریض اور 12000 سے زیادہ بے گھر شہریوں کا مسکن ہے۔عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر تیدروس ادھانوم گیبرائسس نے ایکس، سابقہ ٹوئٹر، پر لکھا کہ القدس اسپتال کو خالی کروانے جیسی خبریں بہت پریشان کن اس وجہ سے بھی ہیں کہ اس قدر مریضوں سے بھری اسپتال کو محفوظ طریقے سے خالی کرنا ممکن بھی نہیں ہے۔