• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایران کا میزائل سسٹم کتنا موثر، افواج کتنی طاقتور ہیں؟

کراچی (نیوز ڈیسک) ایران کا میزائل سسٹم کتنا موثر اور افواج کتنی طاقتور ہیں؟ برطانوی تھنک ٹینک کے مطابق ایران میں 5لاکھ 23ہزار فوجی ہیں.

اسرائیل کے مقابلے میں ایران کی فضائی قوت کمزور تاہم ایران کی میزائل کی صلاحیت اس کی فوجی طاقت کا مرکزی جزو ہے، امریکی محکمہ دفاع کے مطابق ایران کی میزائل قوت مشرقِ وسطیٰ میں سب سے بڑی ہے، سالہا سال سے عائد پابندیوں کے باوجود ایران ڈرون صلاحیت حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے۔

 ایران کے ڈرون پروگرام کا ایک اور رُخ یہ بھی ہے کہ وہ خطے میں اپنے اتحادیوں کو اپنی ڈرون ٹیکنالوجی فروخت یا منتقل کرنے کے لیے تیار رہتا ہے۔ سنہ 2010 میں ایران کی نیوکلیئر تنصیبات پر ایک بڑے حملے کے بعد ایران نے اپنی سائبر صلاحیتوں میں اضافہ کرنا شروع کر دیا۔

 بتایا جاتا ہے کہ ایران کے پاسدارانِ انقلاب کے پاس اپنی سائبر کمانڈ ہے جو کمرشل اور عسکری جاسوسی پر کام کرتی ہے۔ برطانوی تھنک ٹینک انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز کے مطابق ایران میں پانچ لاکھ 23 ہزار فوجی ہیں جن میں سے ساڑھے تین لاکھ روایتی فوج میں جبکہ ڈیڑھ لاکھ پاسدارانِ انقلاب میں ہیں۔

 اس کے علاوہ پاسدارانِ انقلاب کی بحری فورس میں 20 ہزار اہلکار بھی ہیں۔ قدس فورسز جس کی قیادت جنرل سلیمانی کرتے تھے پاسدارانِ انقلاب کے لیے ملک سے باہر کارروائیاں کرتی تھی اور اس کی رپورٹ براہِ راست رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای کو دی جاتی۔ اس میں اندازاً 5000اہلکار ہیں۔ 

ایران کے بڑے مخالف یعنی اسرائیل کے مقابلے میں اس کی فضائی قوت نسبتاً کمزور ہے مگر ایران کی میزائل کی صلاحیت اس کی فوجی طاقت کا مرکزی جزو ہے۔ 

امریکی محکمہ دفاع کی ایک رپورٹ کے مطابق ایران کی میزائل قوت مشرقِ وسطیٰ میں سب سے بڑی ہے اور یہ بنیادی طور پر مختصر اور درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں پر مبنی ہے۔

 رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ ایران خلائی ٹیکنالوجی کی آزمائش کر رہا ہے تاکہ یہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے بین البرِاعظمی میزائل تیار کر سکے۔ 

عراق میں شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف لڑائی میں 2016سے ایرانی ڈرون استعمال ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ روسی کے مطابق ایران شام میں اڈوں سے کنٹرول کئے جانے والے مسلح ڈرون بھی اسرائیلی فضائی حدود میں داخل کر چکا ہے۔

اہم خبریں سے مزید