• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کمیٹی نے میڈیکل کا لجوں کی فیسوں کی تفصیلات اکٹھا کرنا شروع کر دیں

اسلام آباد ( خصوصی نمائندہ) نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کی طرف سے میڈیکل ایجوکیشن کے معیار سے متعلق بنائی جانے والی ذیلی ایگزیکٹو کمیٹی نے ملک بھر کے میڈیکل کالجز کی طرف سے وصول کردہ فیسوں کی تفصیلات اکٹھا کرنا شروع کر دیں۔ ذیلی ایگزیکٹو کمیٹی وزیر اعظم کے کوآرڈنیٹر ملک مختار احمد اور سابق گورنر اسٹیٹ بنک طارق باجوہ کی سربراہی میں قائم کی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق کمیٹی اس بات کا جائزہ لے گی کہ ملک بھر میں قائم 70 کے لگ بھگ میڈیکل کالجز نے اپنی فیسیں کن قواعدو ضوابط کے تحت مقرر کر رکھی ہیں اور پی ایم ڈی سی کی طرف سے ان فیسوں کو کیسے مانیٹر کیا جاتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی کے نوٹس میں یہ بات آئی ہے کہ پرائیویٹ میڈیکل کالجز نے پی ایم ڈی سی کی منظوری کے بغیر ہی فیسوں میں بے تحاشا اضافہ کر رکھا ہے۔ جس کالج کا جتنا دل چاہا اتنی فیس بڑھائی اور ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کے طلبہ سے وصول کی گئی ۔ کمیٹی ذرائع کے مطابق 2023-24 سیشن کے طلبہ سے مختلف پرائیویٹ میڈیکل کالجز کی طرف سے وصول کی جانے والی فیسوں کی تو پی ایم ڈی سی سے منظوری بھی نہیں لی گئی۔ ذرائع کے مطابق پی ایم ڈی سی بطور ریگولیٹر نے طلبہ سے وصول کردہ بھاری فیسوں کے معاملے پر کوئی کردار ادا نہیں کیا اور اعدادوشمار سے اس بات کا انکشاف بھی ہوا ہے کہ میڈیکل کالجوں کی فیسوں میں من مانے اضافے کا سلسلہ تو 2022-23 سے شروع ہے جس کی پی ایم ڈی سی کے کسی قانون میں کھلی چھٹی نہیں ۔کمیٹی کے نوٹس میں یہ بات بھی آئی ہے کہ 2024 سال کےلئے میڈیکل کے طلبہ سے وصول کردہ اضافی فیسوں پر پی ایم ڈی سی نے اس وقت پرائیویٹ میڈیکل کالجز کو خط لکھے جب ان فیسوں کو وصول ہوئے ڈیڑھ ماہ ہو چکا تھا اور جنوری میں لکھے گئے اس خط کے بعد اب تک پی ایم ڈی سی نے طلبہ کو اضافی فیسوں کی واپسی کیلئے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا ۔ذرائع کے مطابق کمیٹی نے پی ایم ڈی سی ایکٹ اور اس سے قبل پی ایم سی ایکٹ کا جائزہ بھی لیا ہے ۔کسی ایکٹ میں بھی پرائیویٹ میڈیکل کالجز کو پی ایم ڈی سی منظوری کے بغیر اپنی فیس از خود بڑھانے کا اختیار نہیں دیا گیا۔ کمیٹی نے سابق نگراں وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان کی ہدایت پر بنائی گئی ایک کمیٹی کی تجویز کردہ فیسوں کا ڈیٹا بھی حاصل کیا ہے جنہیں سابق وزیر نے مزید کم کرنے کا کہاتھا ، کام جاری تھا مگر نگراں حکومت ختم ہو گئی ۔کمیٹی کے نوٹس میں آیا ہے کہ ملک کے پرائیویٹ میڈیکل کالجز فیس وصولی میں سپریم کورٹ کے احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئےکئی کئی لاکھ تک اضافہ کر چکے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق طلبہ اور والدین بھی کمیٹی سے رابطوں کی کوششʼکر رہے ہیں ،کئی والدین کا مطالبہ تو یہ بھی ہے کہ ان کو کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کا موقع دیا جائے۔ ایک والدہ نے جنگ سے بات چیت میں بتایا کہ پرائیویٹ میڈیکل کالجز کو کھلی چھٹی نہ دی جائے، انہیں کسی ادارے کو جوابدہ بنایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ کہ کمیٹی نے انہیں اور ہزاروں بچوں کو انصاف نہ دیا تو مزید فیسیں دینا ممکن نہیں۔ والدین نے وزیر اعظم ،نائب وزیر اعظم، ایس آئی ایف سی سمیت سپریم کورٹ سے بھی انصاف کی اپیل کی ہے اور کہاہے کہ فیسیں لیں مگر قانون اور ضابطے کے مطابق لیں۔
اسلام آباد سے مزید