• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زرعی آمدن پر انکم ٹیکس، 65 ارب روپے جمع ہوسکتے ہیں، رپورٹ

اسلام آباد(مہتاب حیدر) پاکستان زرعی آمدن پر انکم ٹیکس لگا کر تقریباً 65 ارب روپے جمع کر سکتا ہے بشرطیکہ ٹیکس کی شرح وہی رکھی جائے جو دیگر شعبوں میں نافذ ہے۔ فریڈرک ایبرٹ اسٹفٹنگ نے منگل کو ایک رپورٹ جاری کی جس میں کہا گیا کہ ایف ای ایس رپورٹ میں جو تخمینے شامل کیے گئے ہیں وہ 2010 کے ڈیٹا پر مبنی ہیں، آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق صوبے قانون سازی کر رہے ہیں اور اب تک پہنجاب اسمبلی نے اس کےلیے قانون سازی بھی کر لی ہے تاہم اس میں حقیقی شرح کا تعین نہیں کیا گیا۔ یہ دعویٰ کیاجارہا ہے کہ شرح کا اعلان رولز کے تحت کیاجائےگا۔ کے پی سمیت دیگر صوبوں، سندھ اور بلوچستان نے بھی اپنی اپنی متعلقہ صوبائی اسمبلیوں مین اس قانونی سازی کی منظوری دے دی ہے۔ پاکستان کی قومی ٹیکس پالیسی کی راؤنڈ ٹیبل کے دوران پاکستان اور فریڈرک ایبرٹ اسٹفٹنگ اور پبلک سروس انٹرنیشنل کے ساتھ مشترکہ طور پر جاری ہونے والی رپورٹ میں 1.2ٹریلین روپے کے ٹیکس عملدرآمد کے خلا کی نشاندہی کرتے ہوئے انکشاف کیا گیا ہے کہ5بڑے سیکٹر تمباکو، چائے،ریئل اسٹیٹ، اٹو موبائیلز اور فارماسیوٹیکلز 1.2ٹریلین روپے جمع کراتے ہیں۔ چیئر مین اسٹینڈنگ کمٰیٹی برائے خزانہ و آمدن سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے راؤنڈ ٹیبل کانفرنس کی صدارت کی اور کہا کہ یہ آمرانہ و جمہوری حکومت کی مشترکہ ناکامی ہے کہ ہر کوئی ٹیکس نظام میں موجود خرابیوں کو ختم کرنے میں ناکام رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ تنخواہ دار طبقہ پرچون فروشوں سے زیادہ انکم ٹیکس ادا کر رہا ہے۔ یہی چیز رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر بھی صادق آتی ہے جو کہ ملک کا سب سے بڑا سیکٹر ہے لیکن وہ اپنی حیثیت کے مطابق ادا نہیں کر رہا ۔ انہوں نے کہا کہ ان پر واضح نہیں ہے کہ ٹیکس ریٹ کتنے کم ہوسکتے ہیں تاہم ملک آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ہے۔ اس مرحلے پر ایک سیاسی عزم کی ضرورت ہے جس سے موجودہ ٹیکس کے نظام میں موجود خرابیاں دور ہوسکیں۔
اہم خبریں سے مزید