• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خلیل حقانی کا قتل پاکستان کیلئے بری خبر، موثر آواز سے محروم ہوگیا

اسلام آباد ( اعزازسید ) کابل میں افغان عبوری حکومت کے وزیر مہاجرین خلیل حقانی کا قتل طالبان کیلئے یقینی طور پر ایک بری خبر ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ واقعہ پاکستان کیلئے سب سے بری خبر ہے کیونکہ پاکستان طالبان حکومت میں ایک مؤثر آواز سے محروم ہو گیا ہے۔ 

خلیل حقانی افغانستان میں امریکا کی سویت یونین کیخلاف جنگ کے دنوں سے ہی اپنے بڑے بھائی جلال الدین حقانی کی طرح ایک دیو مالائی کردار کے حامل تھے۔ 

اس جنگ کے بعد دہشت گردی کیخلاف امریکی جنگ میں بھی خلیل حقانی کی جنگجویانہ حس کے باعث وہ امریکا اور امریکی انٹیلی جنس کے ریڈار پر تھے جو شائد وہ آخری وقت تک رہے ہوں کیونکہ امریکا کی طرف سے انکے سر کی لگائی گئی قیمت بدستور موجود تھی۔ 

جب طالبان نے 15 اگست 2021 کو کابل پر اپنا قبضہ جمایا تو اس نمائندے کی 22 اگست 2021 کو ہاتھ میں امریکی بندوق پکڑے خلیل حقانی سے یادگار ملاقات ہوئی تھی۔ خلیل حقانی کے سر پر امریکا نے انعام مقرر کر رکھا تھا کیونکہ 9/11 کے بعد دہشتگردی کیخلاف امریکی جنگ میں خلیل حقانی نہ صرف القائدہ بلکہ اپنے طالبان ساتھیوں کو امریکا پر حملوں کیلئے منظم کرتے رہے تھے۔ 

امریکا کی افغانستان میں موجودگی کے دوران جلال الدین حقانی کی وفات ہوئی تو انکے بعد اس موثر خاندان کی سربراہی کے طور پر افغان عبوری حکومت کے خلیفہ کے نام سے مشہور موجودہ نوجوان وزیر داخلہ سراج حقانی کا نام سامنے آیا تھا تاہم پس پردہ معاملات کی نگرانی عملی طور پر جلال الدین حقانی کے چھوٹے بھائی خلیل حقانی ہی کررہے تھے۔

ان پر ماضی میں متعدد خودکش حملے منظم کرنے کا الزام لگا تھا اور عجیب المیہ یہ کہ وہ خود بھی کابل اپنی وزارت مہاجرین کی مسجد میں پہلے سے ان کے انتظار میں موجود ہاتھ پر پلستر پہنے ایک خودکش حملہ آوور کا نشانہ بنے۔ جو بظاہر اپنے ہاتھ پر بندھے پلستر میں بارودی مواد چھپا کر اس محفوظ کمپاؤنڈ میں داخل ہوا تھا جہاں خلیل حقانی کا دفتر بھی تھا اور اس سے ملحق مسجد میں وہ نماز بھی ادا کرتے تھے۔ 

خلیل حقانی کے سرپر امریکی محکمہ مالیات نے سال 2014 میں 5 ملین ڈالرز انعام کی رقم رکھی تھی جو انکے مرتے دم تک قائم رہی باوجود اس کے کہ اب فروری 2020 کے معاہدے کے مطابق امریکا ان کا اور طالبان کا دوست بن چکا تھا۔ ایک افغان سرکاری افسر جو اس واقعے کا علم رکھتا ہے نے اس نمائندے کو بتایا کہ انکی اب تک کی معلومات کے مطابق یہ کارروائی داعش نے ہی کی ہے تاہم اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔ 

دوسری طرف پاکستان کے خصوصی مندوب برائے افغانستان صادق خان نے اس نمائندے کے رابطے پر کابل میں ہونے والی دہشت گردی کی مذمت کی اور کہا کہ پاکستان غم کی اس گھڑی میں افغان حکومت و عوام کیساتھ تعزیت کا اظہار کرتا ہے۔

اہم خبریں سے مزید