• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مذاکرات کیساتھ ترسیلاتِ زر کے بائیکاٹ کی مہم بھی جاری ہے، عمران خان

اسلام آباد(جنگ نیوز) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کو 31جنوری تک کی ڈیڈ لائن دی ہے اور مذاکرات کے ساتھ ساتھ ترسیلاتِ زر کے بائیکاٹ کی مہم بھی جاری ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر عمران خان کے آفیشل اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا گیا کہ سب کو نیا سال مبارک ! 2025 حقیقی آزادی کا سال ہے، اس جعلی اور فسطائی نظام کو شکست ہو گی۔

بیان کے مطابق عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس آمرانہ دور میں شخصی آزادیوں کے خاتمے، بنیادی قانونی حقوق کی پامالیوں اور اداروں کی تباہی نے ملک کے ناصرف سماجی و سیاسی نظام بلکہ قانونی و معاشی نظام کو بھی درہم برہم کر دیا ہے۔

بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ میرے خلاف پچھلے سال بھی 4 غیر قانونی فیصلے دئیے گئے تھے، سوموار کو القادر کیس کا فیصلہ بھی ویسا ہی توقع کر رہا ہوں، ایسے ہی لا قانونیت پر مبنی فیصلے پوری دنیا میں پاکستان کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں۔پاکستان میں اب بھی گروتھ ریٹ صفر ہے۔جب معاشی ترقی ہی نہیں ہو گی تو نہ ہم قرضوں سے نکل پائیں گے اور نہ ہی بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا۔

عمران خان نے کہا کہ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے یہی توقع ہے کہ وہ نیوٹرل رہیں گے کیونکہ بائیڈن نے جنرل (ر) باجوہ کے اکسانے پر ہماری حکومت کو عدم اعتماد کے ذریعے ہٹا کر واضح مداخلت کی تھی جو ساری دنیا جانتی ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہماری مذاکراتی کمیٹی حکومت کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے، ہمارے مطالبات جائز ہیں، 26نومبر اور 9 مئی پر جوڈیشل کمیشن کا قیام اور سیاسی قیدیوں کی رہائی

۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ 9مئی کے حوالے سے صریح غلط بیانی کی گئی، سیدھا اصول یہی ہے کہ جس نے سی سی ٹی وی فوٹیج چرائی، اس نے ہی 9 مئی کروایا، ملٹری کورٹس سے فیصلے بھی اسی لیے کروائے گئے کہ وہاں کسی نے سی سی ٹی وی فوٹیج مانگنی ہی نہیں تھی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ 26 نومبر کو سیدھی گولیاں مار کر ہمارے لوگوں کو شہید کیا گیا، جب بھی ان دو واقعات کی شفاف تحقیقات ہوں گی دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے حکومت کو 31 جنوری تک کی ڈیڈ لائن دی ہے، مذاکرات اور اس کے ساتھ ساتھ ترسیلاتِ زر کے بائیکاٹ کی مہم بھی جاری ہے، اگر حکومت نے ہمارے مطالبات کی منظوری میں سنجیدگی نہ دکھائی تو بائیکاٹ مہم پر دوبارہ غور کیا جا سکتا ہے۔

اہم خبریں سے مزید