اسلام آباد(رپورٹ:،رانا مسعود حسین) عدالت عظمیٰ کے آئینی بنچ میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی 9مئی کی دہشت گردی اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث سویلین ملزمان کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق عدالتی حکمنامہ کیخلاف دائر وفاقی حکومت کی انٹراکورٹ اپیلوں کی سماعت کے دوران اپیل گزار وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث احمد نے عدالت کو ملٹری ٹرائل کے طریقہ کار سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے ملزمان کے ٹرائل کا ریکارڈ بھی پیش کردیاہے جبکہ جسٹس جمال مندو خیل نے کہاکہ آج کل ہمارے ملک میں اتنا ٹرینڈ بن چکا ہے کہ آٹھ ججوں کے فیصلے کو دو ججز غلط کہہ دیتے ہیں، انصاف صرف ہونا نہیں چاہیے بلکہ ہوتا ہوا بھی نظر آنا چاہیے، جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ ان فیصلوں کا عام شہریوں پر کیا اثر پڑے گا؟ ہمیں ایک بے لگام معاشرے کا سامنا ہے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ بادی النظر میںنو مئی واقعات میں سیکورٹی آف اسٹیٹ کا معاملہ نہیں لگتا ہے ، ملٹری ٹرائل بہت تفصیل سے چلایا گیا ہے، کیا تمام ریکارڈ پبلک کرنا ممکن نہیں ہے؟ نو مئی واقعات کے ملزمان کے ’’کارنامے‘‘ عوام میں بے نقاب ہونے چاہئیں۔جسٹس امین الدین خان نے بار ایسوسی ایشنز کے وکلا ء کو تیاری کے ساتھ آنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت آج تک ملتوی کردی۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں قائم سات رکنی آئینی بینچ نے بدھ کے روز کیس کی سماعت کی تو خواجہ حارث ایڈوکیٹ نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے رول انیس کا حوالہ دیا جس پر جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ میرا سوال گزشتہ روز بھی یہی تھا کہ کیا تفتیش چارج سے پہلے ہوتی ہے؟ جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ پہلے تفتیش ہوتی ہے، پھر چارج فریم ہوتا ہے،فاضل وکیل نے موقف اپنایا کہ قانون میں واضح ہے کہ ٹرائل اور فیئرر ٹرائل میں کیا فرق ہے؟