اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) وفاقی وزیر برائے بجلی سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ چھتوں پر لگے سولر پینلز سے گرڈ کو فروخت یونٹس پر ٹیکس نہیں وزیراعظم جلد ہی بجلی کے نرخوں میں کمی کا اعلان کریں گے اور کہا ہے کہ حکومت نے آئی پی پیز کے نظرثانی شدہ معاہدوں کے بقیہ سالوں میں 1400ارب روپے بچائے ہیں۔
اس سے 400روپے سالانہ اثرات کی بچت ہوئی ہے۔ 400ارب روپے کی سالانہ بچت ملک کے چیف ایگزیکٹو کے اعلان کردہ ٹیرف میں ظاہر ہوگی۔
اس کے علاوہ پاور سیکٹر میں قرضوں پر ڈسکاؤنٹ ریٹ کو 12 فیصد تک کم کرنے کا اثر بھی ٹیرف میں کمی سے ظاہر ہوگا۔
جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ چھتوں پر لگائے گئے سولر پینلز کے صارفین کی جانب سے پیدا کیے جانے والے اور گرڈ کو برآمد کیے جانے والے یونٹس پر بالکل بھی ٹیکس نہیں ہوگا۔
تاہم، انہیں گرڈ سے حاصل کی جانے والی بجلی پر 18 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، جیسا کہ دیگر صارفین ادا کر رہے ہیں۔
وزیر نے اس تاثر کو مسترد کر دیا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ECC) کی منظور شدہ نئی سولر پالیسی کے تحت نصب کیے جانے والے چھتوں کے سولر پینل صارفین 18 فیصد ٹیکس کی وجہ سے بجلی کو 10 روپے فی یونٹ کے بجائے 8.88روپے فی یونٹ پر فروخت کریں گے اور وضاحت کی کہ نئی پالیسی کے تحت بجلی کا خریداری نرخ (بائی بیک ریٹ) 10روپے فی یونٹ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ 15 فیصد پلانٹ فیکٹر کی بنیاد پر، اگر چھتوں پر سولر پینل لگانے والے صارفین نئی پالیسی کے تحت 25 فیصد سولر بجلی اور 75 فیصد گرڈ سے بجلی استعمال کریں، تو ان کی سرمایہ کاری کی واپسی کی مدت (پے بیک پیریڈ) ساڑھے تین سے 4 سال ہوگی۔