• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کے بڑے شہروں کو موسمیاتی تبدیلی کے خطرات لاحق، رپورٹ

اسلام آباد (ناصر چشتی خصوصی نمائندہ)واٹرایڈ کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیاہے کہ لاہور، فیصل آباد، راولپنڈی اور کراچی سمیت پاکستان کے متعدد شہر موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے خطرات کا سامنا کر رہے ہیں۔پرانا انفراسٹرکچر، قابل استعمال پانی و صفائی کا نظام مفلوج ، منصوبوں میں واش کو شامل کیا جائے،یونیورسٹی آف بریسٹل اور کارڈف یونیورسٹی کے تعاون سے تیار کی گئی رپورٹ میں کہاگیا ہےموسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے سیلاب اور پانی کی قلت رہائشی آبادیوں میں قابل استعمال پانی اور صفائی کے نظام کو مفلوج کر رہے ہیں۔رپورٹ کا عنوان”پانی اور موسمیات: شہری آبادیوں کے لیے بڑھتے ہوئے خطرات“ ہے، جو یہ اجاگر کرتی ہے کہ موسمیاتی آفات کا 90 فیصد پانی سے متعلق ہیں اور جنوبی ایشیائی شہروں میں مون سون کے طریقہ کار میں شدت آئی ہے، پاکستان کے شہری انفراسٹرکچر کو اس کا مقابلہ کرنے میں دشواری ہو رہی ہے۔رپورٹ میں یہ بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے شہری علاقوں سمیت دنیا بھرکے 20 فیصد شہر شدیدنمی یا شدید خشکی جیسے حالات کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ سیلاب میں اضافہ،صفائی کی سہولتوں کو نقصان پہنچا رہا ہے، بیماریوں کے پھیلاؤ کا سبب بن رہا ہے اور سروسز کو شدید متاثر کر رہا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ’ڈے زیرو‘کا منظر قریب آ رہاہے اورپانی کی فراہمی میں بدترین کمی واقع ہو سکتی ہے۔اس صورتحال کے تناظر میں واٹر ایڈنے پالیسی سازوں سے درخواست کی ہے کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے موسمیاتی طور پر مضبوط واش سسٹم میں سرمایہ کاری کی جائے۔ شہری مراکز کے لیے موسمیاتی منصوبوں میں واش(WASH) کو شامل کیا جائے۔ان منصوبوں میں غریب طبقات بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کو ترجیح دی جائے۔واٹر ایڈ پاکستان کے کنٹری ڈائریکٹر میاں محمد جنید نے کہا کہ،”پاکستان کے شہر پہلے ہی پانی اور صفائی کے مسائل کا شکار ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی اس بحران کو مزید بڑھا رہی ہے جس سے لاکھوں لوگ خطرے میں ہیں۔ اہم شہری مراکز میں موسمیاتی تبدیلی سے زیادہ خدشات ہیں کیونکہ یہا ں کا پرانا انفراسٹرکچر موسمیاتی تبدیلی کے مقابلے میں کمزور ہے۔

اہم خبریں سے مزید