کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے 27 اپریل کو لاہور مینار پاکستان میں اسرائیل مردہ باد ملین مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی ، اسرائیل کو تسلیم کرنے ، سیاسی یا معاشی تعلقات قائم کرنے کی کوشش کرنے والوں کی ٹانگیں توڑ دی جائیں گی، اسرائیلی وزیر اعظم کو عالمی عدالت انصاف نے جنگی مجرم قرار دیا ہے ، اسے پھانسی دی جائے، غزہ کے مسلمانوں کی اخلاقی ، سفارتی اور ہر طرح کی امداد ہم سب پر فرض ہے، اسرائیل کے حوالے سے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور قیام پاکستان کا واضح موقف ہے کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے اور کسی کو ان کے اس موقف سے رو گردانی کی اجازت نہیں دی جائے گی ، علمائے کرام نے مجلس اتحاد امت کے پلیٹ فارم سے جو جہاد کا فتویٰ دیا ہے ، ہم سب اس کی تائید کرتے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کی شب شاہراہ قائدین پر جمعیت علمائے اسلام کے تحت اسرائیل مردہ باد ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، ملین مارچ سے جمعیت علمائے اسلام سندھ کے امیر سائیں عبدالقیوم ہالیجوی ، جنرل سیکرٹری مولانا راشد محمود سومرو ، مرکزی رہنما انجینئر ضیاء الرحمن ، قاری محمد عثمان ، مولانا عبدالکریم عابد ، عبدالرزاق ، حاجی عبدالمالک تالپور ،مولانا سمیع الحق سواتی ، مولانا نور الحق اور دیگر نے بھی خطاب کیا ، مولانا فضل الرحمن کے اسٹیج پر ان کا فقیدالمثال استقبال کیا گیا ۔ شرکاء نے ہاتھوں میں فلسطین کے پرچم اٹھا رکھے تھے، شرکاء نے اسرائیل مردہ باد اور فلسطین کی حمایت میں نعرے لگائے، جلسہ گاہ میں مولانا فضل الرحمن کی آمد پر کارکنوں کھڑے ہو کر ان کا پر تپاک استقبال کیااورفلسطینی پرچم پہنایا گیا ۔ مولانا فضل الرحمن نے ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کے اجتماع نے اہل عرب اور غزہ کو حوصلہ دیا ہے ۔ فلسطینی عوام تنہا نہیں ہیں ۔ ہم خون کے آخری قطرے تک ان کے ساتھ ہیں ۔ مسلمان حکمران اپنی غیرت کا مظاہرہ کریں اور فلسطینیوں کی مدد کریں ۔ آج ایک ملین کراچی کی عوام آپ کو بیدار کرنے کی کوشش کر رہی ہے، آپ اپنا فرض پورا کرکے غزہ کی مدد کریں ، 60 ہزار سے زائد مردوں ، 55بچوں اور 20 ہزار خواتین کی شہادت ہوئی ہے ۔ لیکن اسلامی ممالک کے حکمران امریکہ کے پٹھو بن چکے ہیں ، وہ اسرائیل کی غلامی کر رہے ہیں ۔ آج سب کو اٹھ کھڑا ہونا ہو گا اور اسرائیل کی جارحیت کو روکنا ہو گا ، اسرائیل کوئی ملک نہیں ۔ اس نے فلسطین پر قبضہ کیا ہوا ہے ۔ 77 سال ہو گئے ہیں ۔ عالمی قوتیں ایک ایسے عمل میں اسرائیل کو حمایت اور تائید دے رہے ہیں ، جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، ایک صدی پہلے تک کرہ ارض پر اسرائیل نام کی کوئی ریاست نہیں تھی ۔