کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے سابق سفیر برائے امریکا مسعود خان نے کہاہے کہ امریکی نائب صدر کا بیان بہت اہمیت کا حامل ہے انہوں نے کسی ملک کی طرف جھکاؤ نہیں دکھایا ہے، امریکہ کا لب و لہجہ متوازن ہے یہ پاکستان کی کامیابی ہے ، بھارت نے جھوٹا بیانیہ گھڑاجس کی جھلک عالمی میڈیا میں بھی نظر آرہی ہے،میزبان شاہزیب خانزدہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ سے بھارت کو بہت توقعات تھیں لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے پاک بھارت کشیدگی پر ایک محتاط اور کافی حد تک غیر جانبدارانہ رویہ اختیار کیا ہوا ہے۔سابق سفیر برائے امریکا مسعود خان نے کہاکہ سب سے پہلے میں پاکستان کے ذرائع ابلاغ کی تعریف کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے پہلگام واقعہ کے بعد بہت ہی محتاط رویہ اختیار کیا ہے اور وہ چیخ و پکار نہیں ہے جو ہمیں دلی یا پورے ہندوستان میں سنائی دے رہی ہے۔پاکستان کا اس سلسلے میں جو بیانات رہے ہیں اور ردِ عمل رہا ہے وہ انتہائی ذمہ درانہ تھا جسے اس دفعہ دنیا نے سنا ہے۔ امریکی نائب صدر کا بیان بہت اہمیت کا حامل ہے انہوں نے کسی ملک کی طرف جھکاؤ نہیں دکھایا ہے۔ امریکہ کا لب و لہجہ متوازن ہے یہ پاکستان کی کامیابی ہے ۔ بھارت نے جھوٹا بیانیہ گھڑاجس کی جھلک عالمی میڈیا میں بھی نظر آرہی ہے اور باقی ممالک کے صدور اور وزرائے اعظم کے بیانات میں بھی اس بات کا توازن نظر آتا ہے۔ آئی ایم ایف والے معاملے میں بھارت کو بہت دقت کا سامنا کرنا پڑے گا اور فیٹف میں بھی جو پاکستان نے اقدامات کرنے تھے کرچکا ہے بلکہ اس دفعہ امکان یہ ہے کہ پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات پر بھارت سے پوچھ گاچھ ہوسکتی ہے کیوں کہ اس میں ہندوستان کا فٹ پرنٹ موجود ہے اور ہمارے پاس اس کے شواہد بھی ہیں اور ہم وہ ثبوت اقوام متحدہ، امریکہ ، چین سمیت دوسرے ممالک کو دے چکے ہیں حال ہی میں ہونے والے جعفر ایکسپریس کے معاملے میں بھی ہندوستان کا ہاتھ تھا۔ فیٹف میں کئی دفعہ بھارت کے خلاف تحقیقات شروع ہوئی ہیں جسے خاموش کر دیا جاتا ہے۔چین نے بھی پاکستان کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ پہلگام کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہیے۔ بھارت میں تمام سفراء کو بھارت نے اپنا بیانہ پیش کیا لیکن میٹنگ کے بعد سفراء نے عالمی نیوز ایجنسیوں کو یہ واضح کیا کہ ہمیں کسی بھی طریقے سے بھارت قائل نہیں کرسکا ہے۔ میزبان شاہزیب خانزدہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ سے بھارت کو بہت توقعات تھیں لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے پاک بھارت کشیدگی پر ایک محتاط اور کافی حد تک غیر جانبدارانہ رویہ اختیار کیا ہوا ہے۔ امریکی نائب صدر نے پاکستان کے خلاف سخت بیان دیا ہے مگر پھر بھی بھارتی میڈیا اس کو ناکافی قرار دے رہا ہے ۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر کے مطابق سلامتی کونسل کا اجلاس دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں کمی لانے میں مددگار ہوسکتا ہے ۔ انور اقبال کی خبر کے مطابق بھارت اور پاکستان نے واشنگٹن کے پاور سرکلز میں اپنے اپنے موقف کو اجاگر کرنے کے لیے صدر ٹرمپ کے سابق اتحادیوں کی خدمات حاصل کر لی ہیں ۔