اسلام آ باد ( رانا غلام قادر ) بھارتی نیوز ویب سائٹ وائر نے اپنے تبصرہ میں کہا ہے کہ پاکستان نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے صدر ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش کا خیر مقدم کیا ہے، تاہم بھارت کی جانب سے اس پیشکش پر ابھی تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ ٹرمپ کی پوسٹ کا نئی دہلی میں بے چینی کا باعث بننا یقینی ، بھارت کشمیر پر تیسرے فریق کی ثالثی کی مسلسل مخالفت کرتا رہا ,پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر پر اتفاق کے ایک دن بعد ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس کا کریڈٹ لیتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ وہ جنوبی ایشیا کے ان دونوں ہمسایہ ممالک کے ساتھ کام کریں گے تاکہ کشمیر ایشو کا حل تلاش کیا جا سکے ۔ پاکستان نے طویل عرصے سے تصفیہ طلب تنازع کشمیر کے حل کیلئے امریکی ثالثی کا خیر مقدم کیا لیکن ابھی تک انڈیا اس بارے میں خاموش ہے اور اس نے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ۔ پہلگام میں دہشتگردانہ حملے کے تناظر میں 7 مئی کو پاکستان کے اندر ڈرون حملوں کے ساتھ ʼآپریشن سندورʼ شروع کیا تھا۔ اس کے بعد حملے اور جوابی حملے ہوئے، جو دونوں ممالک کے فوجی اہداف تک بڑھ گئے۔ 10 اپریل کی صبح بھارت کی جانب سے پاکستان کے تین فوجی اڈوں پر حملے کے بعد پاکستان نے زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں کے ساتھ آپریشن ’بنیان مرصوص ‘ شروع کیا۔ ٹرمپ نے ہفتہ (10 مئی) کو سب سے پہلے اعلان کیا تھا کہ ہندوستان اور پاکستان نے "امریکہ کی ثالثی میں رات بھر طویل بات چیت کے بعد" مکمل اور فوری جنگ بندی پر اتفاق کیا ،اگرچہ ابھی تک کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا لیکن امریکی صدر کی تازہ ترین پوسٹ نئی دہلی میں بے چینی کا باعث بننا یقینی ہے، خاص طور پر مذاکرات کا اعلان کیونکہ بھارت کشمیر پر تیسرے فریق کی ثالثی کی مسلسل مخالفت کرتا رہا ہے۔