• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خیبر پختونخوا میں نیا اسکینڈل، سرکاری ادائیگیوں کے ذریعے 16 ارب 50 کروڑ نکالنے کا انکشاف

پشاور(ارشدعزیزملک ) 40ارب روپے کے کوہستان اسکینڈل کے بعد ایک اور بڑا انکشاف سامنے آیا ہے۔ ایک نئی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ خیبر پختونخوا بھر کے اکاؤنٹینٹ جنرل دفاتر نے 2016سے اپریل 2025کے دوران پبلک ورکس ہیڈ G10113سے9 2اضلاع میں16ارب 54کروڑ روپے کی زائد ادائیگیاں کی گئیں ۔ کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس (سی جی اے) نے فوری تحقیقات کا حکم دے دیا ہے کیونکہ یہ معاملہ صوبے کی تاریخ میں سب سے بڑے مالیاتی گھپلے کی شکل اختیار کر رہا ہے، جس میں مشتبہ رقم کا مجموعی حجم 56 ارب 50 کروڑ روپے تک جا پہنچا ہے۔نئے سیکنڈل میں سی اینڈ ڈبلیو ٗپبلک ہیلتھ انجینئرنگ اورایریگشن ڈیپارٹمنٹ ِکی ملی بھگت سے اضافی رقوم نکالی گئیں ۔سی جی اے کے اکاؤنٹنٹ جنرل خیبر پختونخوا کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ مالیاتی ڈیٹا کے ایک تفصیلی سسٹم بیسڈ جائزے کے بعد یہ انکشاف ہوا کہ خیبر پختونخوا میں غیر معمولی اور زائد ادائیگیاں کی گئی ہیں۔ پبلک ورکس ہیڈ — G10113 — کے تحت 2016 سے اپریل 2025 تک کل 163ارب13کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی جبکہ اس اکاؤنٹ میں کریڈٹ 146ارب59 کروڑ روپے ہوئے ا، یوں 29 اضلاع میں16ارب 54کروڑ روپے کی زائد ادائیگیاں ہوئیں۔ سی جی اے نے اکاؤنٹنٹ جنرل خیبر پختونخوا کو ہدایت کی ہے کہ وہ 20 دن کے اندر انکوائری مکمل کر کے رپورٹ جمع کرائیں۔ذرائع نے اس نمائندے کو بتایا کہ حکام نے تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی بنانے کی ہدایت کر دی ہے جو معلوم کرے گی کہ زائد ادائیگیاں کیسے ہوئیں، اس کے ذمہ دار کون ہیں، اور وصولی کے اقدامات کیا ہوں گے۔ابتدائی رپورٹ میں 29 اضلاع کے دفاتر میں واضح بے ضابطگیاں سامنے آئیں، جن میں بعض دفاتر میں کروڑوں اور کئی کیسز میں اربوں روپے کی زائد ادائیگیاں ہوئیں۔

اہم خبریں سے مزید