• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیتن یاہو کی حکومت کمزور، 6ماہ کی مہلت مل گئی

کراچی (رفیق مانگٹ ) اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی اتحادی حکومت نے پارلیمنٹ (کنیسٹ) تحلیل کرنے کی اپوزیشن کی تجویز کو 61-53 کے ووٹوں سے مسترد کر دیا تھا ۔ اس فیصلے سے نیتن یاہو کی حکومت کو قبل از وقت انتخابات سے بچنے کے لیے چھ ماہ کی مہلت مل گئی تاہم نیتن یاہو کی قیادت کمزور ہوچکی ہے اور حکومتی اتحاد میں دراڑیں واضح طور پرسامنے آچکی ہیں ۔ ووٹنگ کا مرکزی تنازع الٹرا آرتھوڈوکس (ہریڈی) طلبہ کے لیے فوجی بھرتی سے استثنیٰ کا معاملہ تھا، جو اتحادی حکومت میں تقسیم کا باعث بنا۔ہریڈی جماعتیں، شاس اور یونائیٹڈ تورہ یہودیت، فوجی استثنیٰ کو قانون کا حصہ بنانے کی حامی ہیں۔ تاہم، نیتن یاہو نے ووٹنگ سے قبل ان کے ساتھ عارضی معاہدہ کر کے زیادہ تر ہریڈی اراکین کو بل کے خلاف ووٹ دینے پر راضی کیا۔ صرف دو ہریڈی اراکین نے بل کی حمایت کی۔ہریڈی طلبہ کے لیے فوجی خدمت سے استثنیٰ 1948 سے جاری ہے، جس سے اب 80 ہزار سے زائد ہریڈی مستفید ہیں۔ یہ پالیسی عوام میں ناراضی اور سیاسی تنازع کا باعث ہے، خاص طور پر گزشتہ سال جب اسرائیل کی اعلیٰ عدالت نے اسے غیر قانونی قرار دیا۔ اس کے بعد فوج نے ہریڈی مردوں کو بھرتی کے نوٹسز جاری کیے، جس سے تناؤ مزید بڑھ گیا۔نیتن یاہو کی اکثریت ہر دور میں اتحادی جماعتوں پر منحصر رہی ہے۔ نیتن یاہو کی موجودہ حکومت، جو نومبر 2022 کے انتخابات کے بعد بنی، 120 نشستوں والی کنیسٹ میں 64 نشستوں کی اکثریت رکھتی ہے۔ ان کی لیکود پارٹی نے 32 نشستیں حاصل کیں، جبکہ شاس، یونائیٹڈ تورہ یہودیت، مذہبی صیہونیت اور عوزما یہودیت کے ساتھ اتحاد نے اکثریت مضبوط کی۔ تاہم ووٹنگ کے باوجود نیتن یاہو کی قیادت کمزور ہوئی کیونکہ ان کے اتحاد میں دراڑیں واضح ہوئیں۔

اہم خبریں سے مزید