انصار عباسی
اسلام آباد:…آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے سال 2024-25 کی آڈٹ رپورٹ میں 4800 ارب روپے کی مالی اور آپریشنل بے ضابطگیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے بجلی کے شعبے میں گورننس کے ایک سنگین بحران کو بے نقاب کیا ہے۔یہ رپورٹ مالی سال 2023-24 کا احاطہ کرتی ہے اور اسے جلد ہی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) میں پیش کیا جائے گا۔ یہ کسی ایک سکینڈل کی نشاندہی نہیں کرتی بلکہ پورے نظام کی ناکامی کو ظاہر کرتی ہے۔اس میں افسوسناک صورتحال کی تفصیل دی گئی ہے جہاں قواعد و ضوابط مسلسل نظر انداز کیا جاتا ہے، معاہدوں کا ناقص انتظام کیا جاتا ہے اور عوامی رقم کی بڑی مقدار خطرے، بدانتظامی اور کچھ معاملات میں کھلے عام چوری کی نذر ہورہی ہے۔ آڈٹ رپورٹ کے اہم نکات درج ذیل ہیں ۔ 6کیسز میں 2,212.95ملین روپے مالیت کی چوری، غبن اور خرد برد کی نشاندہی کی گئی۔ 86 کیسز میں 156,141.88 ملین روپے کی خریداری/معاہداتیبے ضابطگیاں پائی گئیں۔ 77 کیسز میں ادارہ جاتی قواعد اور ایس او پیز کی خلاف ورزی سامنے آئی جن کی مالیت 507,242.82 ملین روپے ہے ۔ 90 کیسز میں وزارت توانائی (پاور ڈویژن)، وزارت خزانہ، کابینہ ڈویژن، ایکنک، اے جی پی اور نیپرا سمیت مختلف آئینی و قانونی اداروں کے قوانین و ضوابط کی خلاف ورزیاں سامنے آئیں، جن کی مالیت 957,751.65 ملین روپے ہے۔