• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بیرون ملک سے ترسیلات زر بھیجنے والے آپریٹرز نے چارجز بڑھا کر 130 ارب روپے کمائے، قائمہ کمیٹی میں انکشاف، ارکان حیران

اسلام آباد(مہتاب حیدر) بیرون ملک سے رقوم کی منتقلی پر حد سے زیادہ وصول کی جانے والی فیسوں کو ’’اسکینڈل‘‘ قرار دیتے ہوئے سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ منی ٹرانسفر آپریٹرز (MTOs) کی جانب سے ترسیلات پر فی ٹرانزیکشن چارجز ایک روپے سے بڑھ کر 4.5روپے کردیے گئے ہیں، جس پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ حیران رہ گئی۔پاکستان ریمٹنس انیشی ایٹو (PRI) کے تحت ملک کی ترسیلات ریکارڈ 38ارب ڈالر تک جا پہنچیں، جس کے باعث بینکوں اور MTOs کو فیس کی مد میں 130ارب روپے تک حاصل ہوئے، بنیادی وجہ یہ تھی کہ حکومت نے فی ٹرانزیکشن چارجز اوسطاً 20 ریال سے بڑھا کر 35 سعودی ریال کر دیے تھے۔ اس ترغیبی پیکج سے ترسیلات میں اضافہ ہوا، تاہم اب یہ شرح کم کر کے فی ٹرانزیکشن 20 ریال کر دی گئی ہے، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عنایت حسین نے بدھ کے روز سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کو آگاہ کیا۔ انہوں نے بینکوں اور MTOs کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ فی ٹرانزیکشن لاگت پاکستان میں اوسطاً 8.2 ڈالر، بھارت میں 10.2 ڈالر اور بنگلہ دیش میں 13.9 ڈالر ہے۔اسٹیٹ بینک کے اعلیٰ افسر نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت رواں مالی سال ترغیبی اسکیم پر 80 سے 100 ارب روپے خرچ کرے گی۔ سلیم مانڈوی والا نے مرکزی بینک کو تجویز دی کہ اضافہ واپس لے کر اسے دوبارہ ایک روپے کی سطح پر بحال کیا جائے، کیونکہ اوورسیز پاکستانیوں کو زیادہ چارجز سے کوئی فائدہ نہیں ہو رہا۔


اہم خبریں سے مزید