بنگلادیش کے شہر چٹاگانگ میں آٹھویں جماعت کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کے بعد شہر میں ہنگامے پھوٹ پڑے، پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں فائرنگ سے 3 افراد ہلاک ہوگئے۔
خگرہ چری میں ایک آٹھویں جماعت کی طالبہ کے ساتھ مبینہ زیادتی کے بعد احتجاجی مظاہروں کے دوران اتوار کو فائرنگ کے واقعات میں کم از کم 3 افراد ہلاک اور 4 زخمی ہوئے۔
واقعے کے بعد علاقے میں کشیدگی بڑھ گئی، دکانوں، گھروں اور گاڑیوں کو آگ لگانے کے واقعات پیش آئے۔
عینی شاہدین کے مطابق جمعہ کے روز طلبہ تنظیم نے آٹھویں جماعت کی طالبہ کے ساتھ مبینہ زیادتی کے خلاف احتجاجی دھرنا دیا ہوا تھا۔
صبح تقریباً ساڑھے گیارہ بجے سیکیورٹی فورسز وہاں پہنچیں اور مظاہرین سے بات چیت کی کوشش کی، جس کے دوران صورتحال کشیدہ ہوگئی اور فائرنگ شروع ہوگئی۔
بعد ازاں مظاہرین میں شامل نقاب پوش افراد نے بازار پر دھاوا بول کر دکانوں گھروں اور موٹر سائیکلوں کو آگ لگا دی۔
خبر ایجنسی کے مطابق سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں گزشتہ روز ہوئیں، مظاہرین نے فوج پر براہِ راست فائرنگ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
دوسری جانب بنگلادیشی فوج نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ باغی گروپ یونائیٹڈ پیپلز ڈیموکریٹک فرنٹ کے حامیوں نے فوجی دستوں اور مقامی لوگوں پر آٹومیٹک ہتھیاروں سے 100 سے 150 راؤنڈ فائر کیے جس کے نتیجے میں متعدد شہری زخمی ہوئے جبکہ 10 فوجی اہلکار بشمول 3 افسران زخمی ہوئے ہیں۔
بنگلادیش کے وزیر داخلہ جہانگیر چوہدری نے کہا کہ بیرون ملک سے اسلحہ لاکر شر پسند عناصر کو فراہم کیا جا رہا ہے۔
وزارت داخلہ نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ "شرپسندوں" نے کیا ہے جس میں 3 افراد ہلاک اور متعدد فوجی و پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
خیال رہے کہ خگرہ چری میں آٹھویں جماعت کی ایک طالبہ کے ساتھ اجتماعی زیادتی کا واقعہ پیش آیا تھا۔
متاثرہ لڑکی کے والد کے مطابق ان کی بیٹی 23 ستمبر کو ٹیوشن پڑھنے گئی تھی مگر وہ واپس نہیں لوٹی تو ہم نے اس کی تلاش شروع کردی، جس کے بعد وہ کھیتوں میں بیہوش اور زخمی حالت میں ملی تھی، اس کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی ہے۔