کراچی (نیوز ڈیسک) امریکا میں تاریخ رقم ہوگئی ، ظہران ممدانی نیویارک کے پہلے مسلم اور بائیں بازو کے میئر منتخب ہوگئے ، نیویارک ، نیو جرسی اور ورجینیا میں ٹرمپ کے حامی امیدواروں کو شکست کا سامنا ،ظہران ممدانی کے سر پر نیویارک کی میئر شپ کا تاج سج گیا ، 34سالہ ممدانی گزشتہ ایک صدی کے کم عمر اور پہلے ایشیائی میئر بن گئے ،ممدانی کو 50.4 فیصد ، ان کے حریف سابق گورنر اینڈریو کومو کو 41.6 فیصد ووٹ ملے ، ٹرمپ کی حمایت بھی کوموکے کام نہ آئی جبکہ ریپبلکن پارٹی کے امیدوار کرٹس سلیوا کو تقریباً 8فیصد ووٹ ملے، دنیا بھر سے ظہران ممدانی کو مبارکباد ، نیک تمناؤں کا اظہار ،امریکی ریاست ورجینیا اور نیوجرسی میں بھی ڈیموکریٹس کے دو گورنرز کامیاب ہوگئے ، ایبی گیل اسپین برجر ورجینیا کی پہلی خاتون گورنر منتخب ، نیوجرسی میں میکی شیرِل پہلی خاتون ڈیموکریٹ گورنر منتخب ہوگئیں ، ورجینیا میں ہی ڈیموکریٹ پارٹی کی امیدوار غزالہ ہاشمی نائب گورنر کا الیکشن جیت گئیں ، غزالہ ہاشمی پہلی بھارتی نژاد اور پہلی مسلم نائب گورنر ہیں، ملک بھر میں ڈیموکریٹس کا مورال بلند، ریپبلکنز کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی ۔ نومنتخب میئر ظہران ممدانی نے اپنی فتح کے جشن کی پرجوش تقریر میں امریکی صدر کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ میں جانتا ہوں آپ دیکھ رہے ہیں،آپ کیلئے میرے پاس چار الفاظ، والیوم بڑھا دو،نیویارک میں اسلاموفوبیا کی کوئی گنجائش نہیں،ممدانی نے ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا غور سے سُن لیں ، کرپشن کے اس کلچر کا خاتمہ کریں گے جس نے ٹرمپ جیسے ارب پتیوں کو ٹیکس سے بچ نکلنے کی چھوٹ دی ،موروثی سیاست کو شکست دی ، نیویارک کے شہریوں نے بتادیا اب طاقت امیروں کے ہاتھ میں نہیں ، مسلمان اور ڈیموکریٹک سوشلسٹ ہیں اور اس پر معافی مانگنے کیلئے تیار نہیں ،یونینوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے ، مزدوروں کے حقوق مضبوط بنائیں گے ، آج کی رات سے نیویارک ایک مہاجر کی قیادت میں آگے بڑھے گا ۔ دوسری جانب اینڈریوکومو اور سلیوا نے شکست تسلیم کرتے ہوئے ممدانی کو مبارکباد اور تعاون کی پیشکش کردی ہے ۔دریں اثناء 34 سالہ ڈیموکریٹک سوشلسٹ نے ایک "قابل اور ہمدرد" انتظامیہ تشکیل دینے کا وعدہ کیا ہے جب کہ انہوں نے منتقلی (ٹرانزیشن) ٹیم کے رہنماؤں کا اعلان کیا ہے، جن میں اینٹی ٹرسٹ کی حامی لینا خان بھی شامل ہیں۔نو منتخب میئر نیویارک ظہران ممدانی نے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’میں جواہر لال نہرو کے الفاظ یاد کر رہا ہوں‘، جو بھارت کے پہلے وزیر اعظم تھے۔ انہوں نے کہا کہ ’تاریخ میں کبھی کبھار ایسا لمحہ آتا ہے جب ہم پرانے دور سے نکل کر نئے دور میں قدم رکھتے ہیں، جب ایک عہد ختم ہوتا ہے اور ایک قوم کی وہ روح، جو طویل عرصے سے دبائی گئی ہو، اپنی آواز پاتی ہے، آج رات ہم پرانے دور سے نکل کر نئے دور میں داخل ہو چکے ہیں، تو آئیے اب ہم واضح اور پُراعتماد انداز میں بات کریں کہ یہ نیا دور کیا لائے گا، اور کن لوگوں کے لیے لائے گا‘۔ پُرجوش ہجوم سے خطاب میں ظہران ممدانی نے کہا کہ ’یہ وہ دور ہوگا جب نیویارک کے لوگ اپنے رہنماؤں سے بہانے نہیں بلکہ ایک جرات مندانہ وژن کی توقع رکھیں گے، کہ ہم کیا حاصل کریں گے، اس وژن کے مرکز میں زندگی کے بڑھتے ہوئے اخراجات سے نمٹنے کا ایک ایسا جامع منصوبہ ہوگا جو اس شہر نے کئی دہائیوں میں نہیں دیکھا‘۔