• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معیشت کے مختلف شعبوں کو 5840 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی، گزشتہ برس کے مقابلے میں 1960 ارب روپے زیادہ

اسلام آباد( رپوٹ ، تنویر ہاشمی )آئی ایم ایف کی کڑی شرط کے باوجود رواں مالی سال ملک کے بااثر حلقوں کو 5840ارب20کروڑر وپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی جو گزشتہ برس کے مقابلے میں 1960ارب روپے زیادہ ہے، حکومت کی جانب سے ٹیکس استثنی ٰ میں کمی کے اعلانات کے باوجود ٹیکس چھوٹ میں بہت تیزی سے ہرسال اضافہ دیکھنے میں آرہا ہےگزشتہ برس 3880ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی تھی ، اقصادی سروے رپورٹ کے مطابق رواں برس سب سے زیادہ سیلز ٹیکس کی مد میں 4253ارب50کروڑ روپے ٹیکس چھوٹ دی گئیں ، انکم ٹیکس کی مد میں 800ارب80کروڑ روپے اور کسٹم ڈیوٹی کی مد میں 785ارب90کروڑ روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی ، گزشتہ مالی سال کے دوران سیلز ٹیکس کی مد میں 2858ارب روپے ، انکم ٹیکس کی مد میں 477ارب روپے اور کسٹم ڈیوٹی کی مد میں543ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی تھی ، رواں برس سیلز ٹیکس کی مد میں پیٹرولیم مصنوعات کی مقامی سپلائی پر سب سے زیادہ 1496ارب روپے کے ٹیکس چھوٹ دی گئی جبکہ پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد پر 299ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی ، سیلز ٹیکس میں زیر ریٹنگ ، چھٹے شیڈول کی مقامی سپلائی ، درآمدات ، نویں شیڈول میں موبائل فون ، بارہویں شیڈول میں ایڈیشنل ٹیکس پر ٹیکس چھوٹ سے ریونیو میں نقصان ہوا ، انکم ٹیکس کی مد میں تیسرے باب کے ساتویں حصے کے تحت 122 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ سے ریونیو کی مد میں نقصان ہواہے، اس کے علاہ ٹیکس کریڈٹ ، مجموعی آمدن ، ٹیکس ریٹ میں کمی سمیت مختلف ایس آراوز کے تحت دی گئی ٹیکس چھوٹ سے ریونیو میں نقصان ہوا ہے۔


اہم خبریں سے مزید